اسلام آباد:احتساب عدالت اسلام آباد نے ایل این جی ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 16 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان کو 16 نومبر کو طلب کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزاحتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد اعظم خان نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور دیگر ملزمان کے خلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت کی۔
شاہد خاقان عباسی مفتاح اسماعیل اور دیگر ملزمان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت میں پیش کی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
دوران سماعت بیرسٹر ظفراللہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ نیب نے مفتاح اسماعیل کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا لکھ دیا ہے۔ سیکشن 3 کا چارج ہم پر لگا دیا ہے اور اس کے دستاویزات ہمارے پاس نہیں۔ جب تک وہ دستاویزات ہمیں نہیں دیں گے فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔ نیب پراسیکیوٹر ہمیں دستاویزات نہیں دے رہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ جن دستاویزات کے بارے میں ان کی ڈیمانڈ تھی وہ ان کو دے چکے ہیں ریفرنس میں جس صفحے پر غلطی ہے اس صفحے پر چیئرمین نیب نہیں بلکہ تفتیشی افسر کے دستخط ہیں۔
شاہد خاقان کے اکاؤنٹس میں ان کی سیلری، ہوٹل اور ایئر بلیو سے پیسے آئے ہیں 73 ملین ان کے ذرائع آمدن سے آئے ہیں۔ 1.02 بلین کی اضافی رقم ان کے اکاؤنٹ میں آئی ہے جس پر فرد جرم عائد ہونی ہے۔
بیرسٹر ظفراللہ نے موقف اپنایا کہ نیب کے مطابق اب بھی منصوبے سے قومی خزانے کو نقصان ہو رہا ہے۔ ایک جرم اگر جاری ہے تو اس پر کیسے فرد جرم عائد ہوسکتی ہے؟عدالت نے آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرکیا عدالت نے قرار دیا کہ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، عمران الحق، سابق چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل، عبداللہ خاقان، سوئی سدرن گیس کے سابق ایم ڈی محمد امین اور دیگر ملزمان 16 نومبر کو فرد جرم کے لیے عدالت میں پیش ہوں۔
فرد جرم عائد کرنے سے پہلے تمام متعلقہ دستاویزات ملزمان کو فراہم کر دی جائیں گی۔ کراچی میں موجود ملزمان پر ویڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کی جائے گی۔ عدالت نے دو غیر ملکی ملزمان ثناء صادق اور فلپ ناٹمین کا کیس الگ کردیا۔ کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔