پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کا تقریباً تمام عمل احسن انداز میں مکمل ہو چکا ہے اب حکومت ان اضلاع کی تیز رفتار ترقی پر توجہ دے رہی ہے جبکہ قبائلی اضلاع میں لوگوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کیلئے دیگر اقدامات کے علاوہ ان علاقوں میں اکنامک زونز اور بارڈر مارکیٹس کے قیام کے سلسلے میں سنجیدہ کوششیں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی ترقی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہے، وہ بحیثیت وزیر اعلیٰ ہر فورم پر قبائلی اضلاع کے حقوق کے حصول کیلئے لڑ رہے ہیں۔وہ جمعرات کے روز جنوبی وزیرستان کے ایک روزہ دورے کے دوران کانیگورم اور توئی خولہ میں قبائلی عمائدین کے الگ الگ جرگوں سے خطاب کررہے تھے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ انہوں نے قبائلی اضلاع کے لئے سو ارب روپے سالانہ ترقیاتی فنڈز کی فراہمی کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے حالیہ ہونے والے اجلاس میں اٹھا یا ہے اور واضح کیا ہے کہ اس سال قبائلی اضلاع کیلئے 50 ارب سے کم ترقیاتی فنڈز کسی صورت قبول نہیں۔
اُنہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا کے علاوہ کسی صوبے نے اس حوالے سے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا ہے، ان تمام صوبوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے وعدوں کے مطابق ضم شدہ اضلاع کیلئے این ایف سی میں سے اپنے شیئر کے تین فیصد حصے کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی اضلاع کو ٹیکسوں میں مزید پانچ سال چھوٹ دینے کا معاملہ بھی وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ اٹھایا گیا ہے اور اُمید ہے کہ اس سلسلے میں مثبت خبر سننے کو ملے گی۔
انہوں نے کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان کو ہدایت کی کہ وہ جنوبی وزیرستان کے حل طلب مسائل سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قبیلوں کے درمیان زمینوں کی ملکیت کے مسائل کے حل کے لئے انتظامیہ کام کر رہی ہے۔قبائلی اضلاع میں روایتی جرگہ سسٹم بحال کر رہے ہیں جبکہ قبیلوں کے مابین تنازعات پر امن طریقے سے حل کریں گے۔
دورے کے دوران صوبائی وزیر اکبر ایوب، معاون خصوصی کامران بنگش، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود اور آئی جی ایف سی ساوتھ میجر جنرل عمر بشیر بھی وزیر اعلی کے ہمراہ تھے۔اس دوران وزیراعلیٰ نے 41 کلومیٹر طویل کوٹکئی-کراما- کانیگرام اور 10 کلومیٹر لمبی جناتائی-تاکائی- نشپا سڑکوں کا سنگ بنیاد رکھا جبکہ کیٹیگری ڈی ہسپتال توئی خولہ کا افتتاح بھی کیا۔40 بستروں پر مشتمل اس ہسپتال میں چھ مختلف شعبوں میں علاج معالجے کی معیاری سہولیات دستیاب ہیں۔