ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا کو بھارت کے گرینڈ ڈیزائن کا نوٹس لینا چاہیے،بھارتی اقدامات کے باعث خطے کا امن داؤ پر لگ سکتا ہے۔
پی ڈی ایم قیادت کنفیوژن کاشکار ہے،کسی کے لیے نہ این آر او کا ارادہ تھا، نہ ہے اورنہ ہوگا،اپوزیشن چاہتی ہے اسٹیبلشمنٹ آئین سے ماورا ان کیلئے آسانیاں پیداکرے، اپوزیشن کی آئین سے ماوراتوقع آئین کی خلاف ورزی ہے۔
اپوزیشن کی صفوں میں یکسوئی نہیں ہے،ن لیگ کے اندربہت بڑاعنصراپنی قیادت کے بیانیہ سے متفق نہیں، کوروناکی دوسری لہرکونظراندازنہیں کرناچاہیے،،اپوزیشن کوبھی کوروناکی لہرکے پیش نظرذمے دارانہ رویہ اپناناچاہیے،صورتحال پرغورکرناچاہیے۔
،نوازشریف کی واپسی کے لیے برطانوی حکومت کولکھ کردیا ہے،نوازشریف کی صحت بھی بہترہے،اخلاقیات کا تقاضا بھی ہے کہ وہ واپس آئیں، گندم کی نئی سپورٹ پرائس سے قیمتیں نیچے آئیں گی، مہنگائی کم کرنا وزیر اعظم کی پہلی ترجیح ہے۔
اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بھارت سمیت دنیا پاکستان کی صلاحیتوں کو جانتی ہے، ہمیں بھارتی عزائم ناکام بنانے کیلئے متحد ہونا ہے، ہم نے بھارت کے عزائم کوسمجھنا بھی ہے اورناکام بھی بناناہے،بھارتی اقدامات 4عالمی کنونشنز کی خلاف ورزی ہیں،تمام شواہد پاکستانی عوام اور دنیا کے سامنے رکھ دیئے،بھارت نے ٹارگٹ کلنگ اور گلگت بلتستان میں بدامنی کی منصوبہ بندی کی،بھارت نے سی پیک کو سبوتاژکرنے کیلئے سیل بنا رکھا ہے،سی پیک کے خلاف سیل کو 80ارب روپے کی فنڈنگ کی گئی،
بھارت نے دہشتگردوں کی تربیت کیلئے کیمپ بنارکھا ہے،دنیا کو بھارت کے گرینڈ ڈیزائن کا نوٹس لینا چاہیئے،بھارتی اقدامات کے باعث خطے کا امن داؤ پر لگ سکتا ہے
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم کو افغان صدر نے دورہ افغانستان کی دعوت دی ہے مستقبل قریب میں وزیراعظم عمران خان کابل جائیں گے اور مختلف معاملات پر بات چیت کی جائے گی،شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کوروناکی دوسری لہرکونظراندازنہیں کرناچاہیے، لوگ سمجھتے ہیں کوروناقصہ پارینہ ہوگئی لیکن وہ نئی انگڑائی لیکرپھر آگئی ہے،اپوزیشن کوبھی کوروناکی لہرکے پیش نظرذمے دارانہ رویہ اپناناچاہیے،صورتحال پرغورکرناچاہیے،کوروناکے ہاٹ اسپاٹ11بڑے شہروں میں سے ملتان اورحیدرآبادفرسٹ اورسیکنڈلیول پر ہیں،ملتان میں کوروناکی مثبت شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
اپوزیشن کی خواہش ہے کہ ان کی حکومت بنے،اگراپوزیشن کی خواہش پرچلتے تو 2018میں ہماری حکومت ہی نہیں بنتی۔پی ڈی ایم قیادت کنفیوژن کاشکار ہے،کسی کے لیے نہ این آر او کا ارادہ تھا، نہ ہے اورنہ ہوگا،اپوزیشن چاہتی ہے اسٹیبلشمنٹ آئین سے ماورا ان کیلئے آسانیاں پیداکرے، اپوزیشن کی آئین سے ماوراتوقع آئین کی خلاف ورزی ہے،اپوزیشن کی صفوں میں یکسوئی نہیں ہے،ن لیگ کے اندربہت بڑاعنصراپنی قیادت کے بیانیہ سے متفق نہیں،ن لیگ کایہ بڑاعنصر پارٹی بیانیہ سے مطمئن نہیں اورانہیں احساس ہے کہ ہم بندگلی میں داخل ہوگئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کی ایک جماعت کابیان ایک جانب،دوسرے کادوسری طرف ہے،نوازشریف کی واپسی کے لیے برطانوی حکومت کولکھ کردیا ہے،نوازشریف کی واپسی سے متعلق اسلام آباد میں برطانیہ کے ہائی کمشنرکیساتھ 3سے 4نشستیں ہوئی ہیں،نوازشریف کی صحت بھی بہترہے،اخلاقیات کا تقاضا بھی ہے کہ وہ واپس آئیں،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گندم کی نئی سپورٹ پرائس سے قیمتیں نیچے آئیں گی، مہنگائی کم کرنا وزیر اعظم کی پہلی ترجیح ہے، گلگت بلتستان میں پر امن انتخابی مہم ہوئی،ووٹر جلسے جلسوں میں جاتا ہے لیکن ووٹ اپنی مرضی سے دیتا ہے،اپوزیشن جی بی الیکشن میں جیت کے دعووں کے ساتھ دھاندلی کا الزام لگارہی ہے،جی بی میں پرامن طریقے سے تمام جماعتوں نے انتخابی مہم چلائی۔