کورونا، ملک بھر میں جلسے، جلوس پر پابندی، کاروبار بند نہ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ  پوری دنیا میں کورونا کی دوسری لہر آچکی ہے، ایس اوپیز پر احتیاط نہ کیا تو ڈر ہے حالات بگڑیں گے۔

ملک میں کاروبار بند نہیں کرنا مگر فیکٹریز،دکانوں میں ایس اوپیز پر عمل کرنا ہوگا۔

 سوائے پاکستان پوری دنیا نے رمضان میں مساجد بند کیں، پاکستان میں مساجد کھلی تھیں مگر کوروناکیسز نہیں بڑھے، ہمارے علما نے ایس اوپیز پر عمل کرایا، جس سے کیسز میں اضافہ نہیں ہوا، وقت آگیا ہے رمضان کی طرح ایک بار پھر ایس اوپیز پر عمل کریں۔

 وزیر اعظم عمران خان نے ان خیالات کا اظہار قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، وزیر اعظم کی زیر صدارت  ہونے والے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کورونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر ملک بھر میں جلسے اور جلوس پر پابندی عائد کرتے ہوئے  21نومبرکورشکئی میں عوامی اجتماع منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا،  جبکہ شادی ہالز کے بجائے کھلے مقامات پر تقریبات منعقد ہونے کی اجازت ہو گئی۔

 تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں  این سی سی اجلاس میں کورونا کے بڑھتے کیسز کا جائزہ لیا گیا۔

،تعلیمی اداروں،اسکولز سے متعلق آئندہ ہفتے جائزہ لیکر فیصلہ کیا جائے گا،اجلاس میں امریکا، فرانس،اسپین، برطانیہ کے کورونا کیسز کا ڈیٹا وزیراعظم کو پیش کیا گیا۔

 وزیراعظم نے کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر 21نومبر کو رشکئی میں عوامی اجتماع منسوخ کر دیا۔منسوخی کا فیصلہ این سی او سی کی سفارش پر کیا گیا، این سی او سی نے عوامی اجتماعات نہ کرنے کی تجویز دی تھی۔

اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں مثبت کیسز کی شرح میں 3 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، اکتوبر کے پہلے ہفتے میں مثبت کیسز کی شرح 1.6 فیصد تھی، نومبر میں مثبت کیسز کی شرح 5 فیصد تک پہنچ گئی۔

بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ کورونا سے اموات کی شرح میں بھی اضافہ ہوا اور تعداد ڈبل فگرزمیں داخل ہوگئی ہے۔
 
اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیر اعظم نے کہا کہ  پوری دنیا میں کورونا کی دوسری لہر آچکی ہے، امریکا،انگلینڈ اور دیگر ممالک میں کوروناکیسزتیزی سے بڑھ رہے ہیں۔جہاں ہفتے میں 6,7سے اموات تھیں اب وہ25 ہو گئی ہیں، اب بھی خطرہ یہ ہے کہ ہم نے اگراحتیاط  نہ کی تو ہسپتالوں کے وہ حالات ہوں گے جو جون 2020 میں ہوئے تھے کہ سارے ہسپتال بھر گئے تھے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ کا کرم ہے کہ کورونا سے زیادہ اموات، معیشت کو بھی بچایا، پچھلے 10دن میں ہمارے یہاں 4گنا کیسز بڑھ چکے ہیں، ہسپتالوں میں کورونامریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، ایس اوپیز پر احتیاط نہ کیا تو ڈر ہے حالات بگڑیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی نسبت ایران اور بھارت میں حالات زیادہ خراب ہیں، قوم سے کہتاہوں یہ وقت احتیاط کرنے کا ہے، احتیاط نہ کی تو دوبارہ ہسپتالوں پر دباؤ بڑھ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی مقامات پر ماسک پہنیں تو کیسز کی تعداد کم بڑھتی ہے، بتایاجارہاہے کہ کورونا وائرس نے خود کو تبدیل کیا اور تیزی سے پھیل رہا ہے، یہ وقت ہے کہ ایس اوپیز سے متعلق فیصلوں پر عمل کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پہلی لہر سے اس لئے بچ گئے تھے کہ عوام نے ہمارا ساتھ دیاتھا، عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی ہوگا، جہاں لوگ جمع ہوتے ہیں وہاں کورونا تیزی سے پھیلتا ہے، عوام مجمع لگانے سے گریز کریں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سوائے پاکستان پوری دنیا نے رمضان میں مساجد بند کیں، پاکستان میں مساجد کھلی تھیں مگر کوروناکیسز نہیں بڑھے، ہمارے علما نے ایس اوپیز پر عمل کرایا، جس سے کیسز میں اضافہ نہیں ہوا، وقت آگیا ہے رمضان کی طرح ایک بار پھر ایس اوپیز پر عمل کریں۔

انھوں نے مزید کہا کہ کاروبار بند نہیں کرنا مگر فیکٹریز،دکانوں میں ایس اوپیز پر عمل کریں، فیصلہ کیا ہے ملک بھر میں جلسے نہیں ہوں گے، رشکئی میں اس ہفتے کو ہمارا جلسہ تھا جو منسوخ کردیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جی بی میں انتخابی مہم کے بعد کورونا کیسز تیزی سے بڑھ گئے ہیں، شادی ہالز کے بجائے کھلے مقامات پر تقریبات منعقد ہوں گی، کسی بھی تقریب میں 300 سے زیادہ لوگ نہیں آسکتے اور تقریب میں موجود تمام لوگوں کوماسک لازمی پہنناہوگا۔

سکولوں کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ تعلیمی اداروں، سکولز سے متعلق آئندہ ہفتے جائزہ لیکر فیصلہ کریں گے، کورونا کیسز بڑھے توصورتحال دیکھ کر تعلیمی اداروں میں گرمیوں میں چھٹیاں کم کرکے سردیوں کی بڑھا دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا سے بچنے کا طریقہ صرف ماسک کا استعمال ہے، بھارت میں اچانک لاک ڈاؤن سے حالات خراب ہوئے، ملک بھر میں جلسے اور جلوس پر پابندی ہوگی، ہمارے لئے اورساری دنیا کیلئے امتحان ہے۔