پشاور:خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے سرکاری سکولوں میں ضرورت کی بنیاد پر ڈبل شفٹ شروع کرنے کا اُصولی فیصلہ کیا ہے تاکہ کوئی بھی بچہ سکول میں داخلہ نہ ملنے کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہ سکے۔
یہ فیصلہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے اجلاس میں کیا گیا۔صوبائی وزیر تعلیم شہرام ترکئی، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز، سیکرٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم ندیم اسلم چودھری،سیکرٹری خزانہ عاطف رحمان، سپیشل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ محمد خالق کے علاوہ محکمہ تعلیم کے دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو سرکاری سکولوں میں ڈبل شفٹ شروع کرنے، محکمے میں ای۔ ٹرانسفر پالیسی کے تحت اساتذہ کے تبادلوں اور دیگر اہم اُمور سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سرکاری سکولوں میں ڈبل شفٹ شروع کرنے کیلئے محکمہ قانون اور اسٹبلشمنٹ کی مشاورت سے ایک جامع پالیسی تیار کرلی گئی ہے جس پر عمل درآمد کیلئے صوبائی وزیر تعلیم کی سربراہی میں متعلقہ حکام کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جبکہ سرکاری سکولوں میں ڈبل شفٹ صرف ضرورت کی بنیاد پر شروع کی جائے گی اور کسی بھی سکول میں ڈبل شفٹ کی ضرورت کا تعین کرنے کیلئے طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ کسی بھی سکول میں ڈبل شفٹ میں پڑھانے کیلئے اُسی سکول کے اساتذہ کو پہلی ترجیح دی جائے گی، اگر اُسی سکول میں سیکنڈ شفٹ کیلئے اساتذہ نہ ملیں تو قریبی سکول سے اساتذہ لئے جائیں گے۔
اجلاس میں سیکنڈ شفٹ میں پڑھانے والے اساتذہ اور دیگر عملے کیلئے وظائف کی بھی اُصولی منظوری دے دی گئی۔ محکمہ نے ای۔ ٹرانسفر پالیسی کے حوالے سے اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ پالیسی کے تحت اساتذہ کے تبادلے تعلیمی سال کے حساب سے سال میں ایک دفعہ ہوں گے تاکہ طلبہ کی تعلیمی سرگرمیوں پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔
اس پالیسی کے تحت گریڈ12 تا18 تک کے اساتذہ کے تبادلے ہوں گے جس کیلئے پالیسی میں ایک جامع طریقہ کار وضع کر لیا گیا ہے۔ای۔ٹرانسفر پالیسی متعارف کرانے کا مقصد اساتذہ کے تبادلوں کے نظام کو مزید شفاف بنانا ہے۔ اجلاس میں محکمہ تعلیم کے گریڈ 19 اور20 کے ٹیچنگ کیڈر عملے کے تبادلوں کا اختیار نچلی سطح پر منتقل کرنے کا بھی اُصولی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کو سرکاری سکولوں میں ناپید سہولیات کی فراہمی پر پیشرفت کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مالی سال2013-14 سے اب تک صوبے کے 86 فیصد یعنی 21385 سرکاری سکولوں میں ناپید سہولیات کی فراہمی مکمل کر لی گئی ہے۔ ان سہولیات میں پینے کا پانی، بجلی، چاردیواری اور واش رومز شامل ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ سال2013-14 میں 50 فیصد، 2014-15 میں 52 فیصد،2015-16 میں 59 فیصد، 2016-17 میں 65 فیصد، 2017-18 میں 75 فیصد، 2018-19 میں 82 فیصدجبکہ 2019-2020 میں 86 فیصد سکولوں میں ان پاپید سہولیات کی فراہمی کا کام مکمل کیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ 14 فیصد سکولوں میں ان سہولیات کی فراہمی پر کام جاری ہے جس پر وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کوہدایت کی کہ باقی ماندہ سکولوں میں ان سہولیات کی فراہمی کاکام کم سے کم ممکنہ وقت میں مکمل کیا جائے۔
اجلاس میں سرکاری سکولوں کو فرنیچر کی بروقت فراہمی کیلئے فرنیچر کی خریداری کا عمل مقامی سطح پر منتقل کرنے سے متعلق اُمور بھی زیر بحث آئے۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ تعلیم کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں تمام پہلوؤں کاتفصیلی جائزہ لینے کے بعد قابل عمل تجاویز پیش کریں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کابینہ کے احکامات کی روشنی میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم نے دو سالوں سے زائد ایک ہی عہدے پر تعینات 850 سے زائد کلریکل سٹاف کا تبادلہ کیا گیا ہے جبکہ مزید 1400 کے تبادلوں پر کام جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ اس طرح کے تمام کلریکل سٹاف کے تبادلے جلد مکمل کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔
صوبے کے تعلیمی بورڈز میں یکساں امتحانی نظام رائج کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں لائحہ عمل ترتیب دے کر منظوری کیلئے پیش کریں۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز میں خالی آسامیوں کو جلد سے جلد پر کرنے اور امتحانی ہالوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب پر جلد کام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔