اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کردیااور واضح کیا ہے کہ ماضی میں بھی حکومت مخالف تحریکوں نے مذاکرات نہیں کیے۔
عوامی طاقت سے اپنے مطالبات منوائے اور طاقتور قوتوں کو گھٹنے ٹیکنے پڑے، گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہیں، جلسے شیڈول کے مطابق ہوں گے، سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے انکشافات عمران خان کیخلاف ایف آئی آر ہے۔،تحریک کے تمام عہدوں پر انتخاب مکمل کرلیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے سربراہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کی صدارت میں اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اور بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ سرداراختر مینگل نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت متوقع تھی تاہم طبیعت خرابی کے سبب وہ بذریعہ ویڈیو لنک شرکت نہیں کرسکے۔اجلاس میں میثاق پاکستان کی تشکیل کیلئے 5 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی جبکہ 12 نکاتی روڈ میپ بھی طے کرلیا۔
میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں وفاقی حکومت نے مداخلت کی، ریاستی مشینری اور اداروں کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور سپریم کورٹ نے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے بارے میں جو ہدایت جاری کی تھیں ان کو سبوتاژ کیاگیا۔
گلگت بلتستان کے انتخابات نے بھی26جولائی 2018 کے نتائج کے حوالے سے پی ڈی ایم کے بیانیے کی تصدیق کردی ہے۔کورونا کی آڑ میں حکومت جلسے،جلوسوں پر پابندی لگانے کا جو ارادہ رکھتی ہے اسے مسترد کرتے ہیں اور طے شدہ شیڈول کے مطابق جلسے ہوں گے۔
شوگر مافیا کو چار سو ارب روپے کی سہولت دی گئی اور جس افسر نے شوگر مافیا کوپکڑا تھا اسے نوکری سے نکال دیا گیا۔ ایف بی آر کے مستعفی چیئرمین شبر زیدی نے بھی اعتراف کیا ہے جب ہم نے بدعنوانوں کی فہرست عمران خان کو دی تو انہوں نے کہاکہ ان کوچھوڑ دو یہ ہمارے ڈونرز ہیں۔ شبر زیدی کا یہ اعترافی بیان عمران خان کیخلاف ایف آئی آر ہے۔
قبل ازیں اجلاس میں پی ڈی ایم نے چارٹر آف پاکستان تیار کرنے کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی میں احسن اقبال، شیری رحمان، رضا ربانی، خرم دستگیر اور مرتضیٰ کامران شامل ہیں۔جبکہ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں میثاق پاکستان کے بارہ نکات کی منظور ی دی گئی جو اس طر ح سے ہیں،1۔ وفاقی، اسلامی، جمہوری، پارلیمانی آئین پاکستان کی بالادستی اور عمل داری یقینی بنانا،2۔ پارلیمنٹ کی خود مختاری،3۔ سیاست سے اسٹیبلشمنٹ اور انٹیلی جنس اداروں کے کردار کا خاتمہ،4۔ آزاد عدلیہ کا قیام،5۔آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کے لئے اصلاحات اور انعقاد،6۔ عوام کے بنیادی انسانی اور جمہوری حقوق کا تحفظ7۔ صوبوں کے حقوق اور اٹھارویں ترمیم کا تحفظ،8۔ مقامی حکومتوں کا موثر نظام 9۔ اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کا دفاع 10۔ انتہاپسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ(نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد)،11۔مہنگائی بے روزگاری، غربت کے خاتمے کے لئے ہنگامی معاشی پلان اور12۔ آئین کی اسلامی شقوں کا تحفظ اور عمل درآمد شامل ہیں۔
اجلاس میں پی ڈی ایم کا مرکزی ڈھانچہ مکمل کرلیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی سے ڈپٹی سیکرٹری قمرزمان کائرہ ہوں گے انہوں نے نائب صدر کیلئے نام نہیں دیا۔پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے نائب صدر احسن اقبال، ڈپٹی سیکرٹری رانا ثناء اللہ، اے این پی سے حیدر ہوتی نائب صدر، ڈپٹی سیکرٹری زاہد خان، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، پی ڈی ایم کے نائب صدر مختاریوسفزئی، ڈپٹی سیکرٹری قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ نائب صدر اسی جماعت سے حاجی غفران خان ڈپٹی سیکرٹری،نیشنل پارٹی سے سینیٹر کبیر خان نائب صدر، سینیٹر محمد اکرم ڈپٹی سیکرٹری ہوں گے۔
جے یو آئی سے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نائب صدر،اکرم خان درانی ڈپٹی سیکرٹری ہوں گے۔ جمعیت علماء پاکستان سے نائب صدراویس نورانی، ڈپٹی سیکرٹری جاوید اختر ہوں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل سے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نائب صدر، عبدالوحید کاکڑ ڈپٹی سیکرٹری ہوں گے۔ اسی طرح جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر پی ڈی ایم کے نائب صدر اور حافظ عبدالکریم ڈپٹی سیکرٹری ہوں گے۔