مہنگائی پرہمیں بہت برا بھلا کہا گیا لیکن اس کی وجہ ہم نہیں، پچھلی حکومت تھی- وزیراعظم عمران خان

 

وزیراعظم عمران خان نے فیصل آباد میں برآمد کنندگان اور تاجر برادری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مہنگائی پر بہت برا بھلا کہا گیا لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ ملکی برآمدات کم اور درآمدات زیادہ تھیں، تجارتی خسارہ بہت زیادہ تھا اور روپے کی قدر بہت زیادہ گر گئی تھی جسے قرضے لے کر زرمبادلہ کے زخائر سے مصنوعی طور پر سنبھالا گیا تھا، پچھلی حکومت نے روپے کو اوپر رکھنے کے لیے 5 سال میں 15 سے 20 ارب ڈالر استعمال کیے جس کے نتیجے میں زدمبادلہ کے زخائر ضائع ہوئے، درآمدات سستی اور برآمدات مہنگی ہوگئیں۔

عمران خان نے بتایا کہ حکومت نے معیشت سے متعلق مشکل فیصلے کیے، مشکل حالات میں ہمارے دوست ممالک نے معاشی طور  پر مدد کی، 60 کی دہائی میں پاکستان کی ترقی کی مثالیں دی جاتی تھیں، دبئی کے شیخ پاکستان اپنی چھٹیاں منانے آتے تھے، ہم کیسے نیچے آئے یہ بہت دکھ بھری کہانی ہے، بھٹو نے اسلامی سوشلزازم کے نام پر قومیانے کا عمل شروع کیا حالانکہ اس وقت ہماری صنعتیں ترقی کررہی تھیں، اس سے صنعتی ترقی رک گئی، ملک میں تھوڑے سے لوگوں کے پاس بہت  سا پیسہ آیا، ہمیں چاہیے تھا کہ ایسا قانون بناتے کہ غریبوں کے پاس پیسہ جاتا، ملک میں غربت اس وقت بڑھتی  ہے جب ایک خاص طبقہ  ملکی دولت  خرچ کرتا ہے، منافع کمانا جرم نہیں ہے لیکن جائز طریقے سے پیسہ بنایا جائے اور ٹیکس دیا جائے، ناجائز منافع خوری نہ کی جائے، جیسے چینی مافیا نے گٹھ جوڑ کرکے چینی مہنگی کی، حکومت اس کے خلاف ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ کورونا کی دوسری لہر آ رہی ہے،کیسز بڑھ رہے ہیں ، کورونا کی صورتحال بگڑی تو معیشت پر بھی اثرات ہوں گے، الیکشن سے پہلے یہاں آیا تو صنعتیں بند ہو رہی تھیں اور مشکل حالات تھے، لیکن آج اتنا کام ہے کہ یہاں ٹیکسٹائل کی لیبر نہیں مل رہی، انڈسٹری بڑھے گی تو قرضوں کا پہاڑ اتار سکیں گے، اب ہمیں ٹیکسٹائل صلاحیتوں کے لیے انسٹی ٹیوٹ بنائیں گے، فیصل آباد کی سڑکوں پر سرمایہ کاری کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ کراچی کے لیے بھی بڑا پیکیج تیار کیا ہے، اس لیے نہیں کہ ان دونوں شہروں نے مجھے ووٹ دیا ہے بلکہ اس لیے کہ کراچی اور فیصل آباد اوپر جائیں گے تو ملک اوپر جائے گا، یہ الگ بات ہے کہ آپ دونوں شہروں میں اتنا شعور تھا کہ آپ نے صحیح پارٹی کو ووٹ دیا۔