لاہور: تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی انتقال کر گئے۔
تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی گزشتہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔ جمعرات کے روز ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی، جس کے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔
انتقال کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے رہنما تحریک لبیک عنایت الحق قادری کا کہنا ہے کہ لاہور میں خادم رضوی کا انتقال ہو چکا۔
خادم حسین رضوی کل ہی اسلام آباد سے واپس لاہور آئے تھے، اسلام آباد میں بھی ان کی طبیعت خراب تھی۔
علامہ خادم حسین رضوی کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے تھا۔ وہ 22 جون 1966 کو ’نکہ توت‘ ضلع اٹک میں حاجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔
جہلم و دینہ کے مدارس دینیہ سے حفظ و تجوید کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد لاہور میں جامعہ نظامیہ رضویہ سے درس نظامی کی تکمیل کی۔
وہ حافظ قرآن ہونے کے علاوہ شیخ الحدیث بھی تھے اور فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے۔
خادم حسین رضوی ٹریفک کے ایک حادثے میں معذور ہو گئے تھے اور سہارے کے بغیر نہیں چل سکتے ہیں۔
خادم حسین رضوی نے گزشتہ کچھ سالوں کے دوران پاکستانی سیاست میں اہم مقام حاصل کیا تھا۔
مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں ناموس رسالت کے معاملے پر کیے جانے والے شدید احتجاج اور دھرنوں کی وجہ سے ان کی جماعت تحریک لبیک پاکستان کو ملکی سطح پر پذیرائی ملی تھی، جبکہ عام انتخابات 2018 میں ٹی ایل پی ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت کے طور پر سامنے آئی تھی۔
تحریک لبیک انتخابات کے دوران لاکھوں ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ بعد ازاں آسیہ بی بی رہائی کے معاملے پر خادم حسین رضوی اور دیگر ٹی ایل پی قائدین نے ملک میں احتجاج کے نام پر انتشار پھیلانے کی کوشش کی، جس پر انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
خادم حسین رضوی کو کئی ماہ جیل کاٹنے اور معافی نامے پر دستخط کیے جانے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔ گزشتہ ہفتے ان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد کی جانب سے رخ کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔
مذاکرات کے بعد خادم حسین رضوی نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اسلام آباد میں دھرنے کے دوران ان کی طبیعت خراب ہوئی اور پھر لاہور واپس پہنچنے کے بعد وہ انتقال کر گئے۔