پی ڈی ایم کے صوبائی قائدین نےپشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت تصادم کا ماحول بنار ہی ہے، لیکن پی ڈی ایم کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ تصادم اور ٹھکراو کی طرف نہیں جائیں گے تاہم اختیارات کے ناجائز استعمال کرنے والوں کے ساتھ نمٹنا آتا ہے ۔ سلیکٹڈ حکومت سے اجازت لینے کی اب ہمیں کوئی ضرورت نہیں، پی ڈی ایم جلسے کی تیاری مکمل ہے اور جلسہ ہر صورت ہوگا۔
پشاور پریس کلب میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے ترجمان اختیار ولی نے پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت نہ دینے کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور محمود خان نے کس کی اجازت سے سوات، مہمند اور باجوڑ میں جلسے کیے؟انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت سے اجازت لینے کی اب ہمیں کوئی ضرورت نہیں، پی ڈی ایم جلسے کی تیاری مکمل ہے اور جلسہ ہر صورت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کورونا کو فلو سمجھنے والوں کو اب کورونا بھی یاد آیا جبکہ اس ملک کو کووڈ 19 کے بجائے کووڈ 18 سے زیادہ خطرہ ہے۔حکمران استعفیٰ دے دیں ہم جلسہ منسوخ کر دیں گے۔
پریس کانفرنس میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے کہا کہ 22 نومبر کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کا جلسہ ہر صورت ہوگا، رواں مہینے کے 5 تاریخ کو ضلعی انتظامیہ سے جلسہ کے لئے باقاعدہ اجازت لینے کے لئے درخواست دی تھی جو انتظامیہ نے کورونا کو جوازبنا کر مسترد کر دی ہے، جس کی نا صرف عوامی نیشنل پارٹی اور پی ڈی ایم شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے بلکہ سلیکٹڈ حکمرانوں کو واضح طور پر خبردار کرنا چاہتی ہے کہ ہوش کے ناخن لے، تصادم کا ماحول پیدا کرنے سے گریز کیا جائے، پشاور جلسہ کے لئے تمام اپوزیشن جماعتوں کی تیاریاں مکمل ہے، جلسہ ہر حال میں ہوگا۔
سردار حسین بابک نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسوں میں عوامی سیلاب دیکھ کر حکومت کے اوسان خطا ہوچکے ہیں، پشاور جلسہ کو ناکام بنانے کے لئے اوچھے ہتکھنڈوں پر اتر آئی ہے، اپوزیشن جماعتوں کا راستہ روکنے کے لئے حکومت سرکاری مشینری کا استعمال کر رہی ہے جو کہ شرمناک اور قابل مذمت فعل ہے۔ چند دن پہلے تک سلیکٹڈ حکمران اور ان کے ہمنوا اپوزیشن کے مقابلے میں جلسے کر رہے تھے، گلگت بلتستان اور سوات میں حکمران جماعت کے جلسوں میں کورونا کا خطرہ نہیں تھا لیکن اپوزیشن جماعتوں کی عوامی مقبولیت کو دیکھ کر جعلی حکمران کورونا کا ڈھونگ رچا رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا کہ حکومت کی گھبراہٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جلسہ میں لوگوں کو شرکت سے روکنے کے لئے بین الاضلاعی بارڈرز پر نفری تعینات کر کے ابھی سے رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کر دی ہیں۔ٹرانسپورٹرز کو زبانی ہدایات دے کر ڈرایا جارہا ہے، ایڈورٹائیزنگ کمپنیز کو پی ڈی ایم کے بل بورڈز لگانے سے منع کیا جارہا ہے۔ جو سرکاری ملازمین موجودہ حکمرانوں سے اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لئے زبانی ہدایات پر من و عن عمل کر رہے ہیں ان کو یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ یہ تبدیلی سرکار کے ملازم نہیں بلکہ اس ریاست کے ملازم ہیں اور اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں عوامی فلاح کو سامنے رکھ بجا لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور جلسہ کے حوالے سے حکومتی پروپیگنڈا کو عوام مسترد کر چکی ہے،موجودہ حکمران سیاسی تربیت سے عاری ہیں، اگر حکومت واقعی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے سنجیدہ تھی تو اپوزیشن جماعتوں کی نمائندہ کمیٹی کے ساتھ رابطہ کرتے لیکن یہ پشتون روایات نہیں کہ اپنے پی آر اوز کے ذریعے اپوزیشن جماعتوں کو سندیسہ بھیجے کہ فلاں جگہ ملاقات کے لئے آجائیں، موجودہ حکومت کے پاس اختیار کہاں ہے کہ یہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کریں؟ ڈپٹی کمشنر پشاوراپنی نوکری پکی کرنے کے لئے عوام کے اظہار رائے پر پابندی لگا نے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ڈرا دھمکا کر پی ڈی ایم کو جلسہ نہ کرانے پر مجبور نہیں کرسکتے
رہنما پیپلزپارٹی نفیسہ شاہ نے حکومت پر کورونا انجینئرنگ کا الزام بھی دھردیا اور کہاکہ یہ کورونا کے پیچھے چھپ رہے ہیں اور یہ کہ حکومت کورونا انجینئرنگ کر رہی ہے جسے بند کیا جائے۔
پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا کے جنرل سیکریٹری فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ عوام اور جیالے تیاری کرلیں، 22 نومبر کو دمادم مست قلندر ہوگااوراپوزیشن پی ٹی آئی کی گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دے گی۔ پی ڈی ایم جلسے کی تیاری مکمل ہے اور جلسہ ہر صورت ہوگا۔
صوبائی قائدین کا کہنا ہے کہ جہاں رکاوٹ ہوگی وہاں سڑک بند کرینگے۔ پی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ کارکنان کو بتا دیا ہے کہ ہر حال میں 22 نومبر کے جلسے میں شرکت کریں۔
پی ڈی ایم کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ تصادم اور ٹھکراو کی طرف نہیں جائیں گے، پی ڈی ایم عوام کو ساتھ لے کر عوامی حق حکمرانی کو یقینی بنانے ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے لئے نکلی ہے، 22 نومبر کو صوبہ بھر کے جمہور پسند عوام پشاور کا رخ کریں گے اور جعلی ووٹ کے ذریعہ اقتدار پر قابض ٹولے کے خلاف پرامن احتجاج ریکارڈ کریں گے۔