خادم حسین رضوی سپرد خاک، نماز جنازہ میں لاکھوں افراد کی شرکت

لاہور: تحریک لبیک پاکستان کے قائد علامہ خادم حسین رضوی جو جمعرات کی رات کو شدید علالت کے باعث قضائے الٰہی سے انتقال کرگئے تھے کو لاکھوں سوگواروں کی موجودگی میں مدرسہ ابو ذرغفاری میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔

 مرحوم کی نماز جنازہ گریٹر اقبال پارک کے سبزہ زار میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں ملک بھر سے آئے ہوئے ان کے لاکھوں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔

 نماز جنازہ مرحوم علامہ خادم حسین رضوی کے استاد علامہ عبدالستار سعیدی نے پڑھائی۔ مرحوم کے جسد خاکی کو جس ایمبولینس میں رکھا گیا تھا اسے آزادی فلائی اوور پر ہی کھڑا رکھا گیا جبکہ نماز جنازہ کے شرکاء جن کی تعداد لاکھوں میں تھی نے گریٹر اقبال پارک اور اس سے ملحقہ سڑکوں سمیت آزادی فلائی اوور پر کھڑے ہو کر ادا کی۔

 نمازے جنازہ کے بعد مرحوم کے استاد عبدالستار سعیدی نے مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کروائی۔ مرحوم کے جسد خاکی کی تدفین کے لئے آزادی فلائی اوور سے واپس چوک یتیم خانہ لے جایا گیا جہاں مرحوم کے جسد خاکی کی تدفین عمل میں لائی گئی۔

 قبل ازیں علامہ خادم حسین رضوی مرحوم کے جسد خاکی کو ایک ایمبولینس میں رکھ کر ایک قافلے کی شکل میں مرحوم کی رہائش گاہ سے مینار پاکستان تک لیجایا گیا۔ قافلے میں تین ایمبولینسز شامل تھیں جنہیں تحریک لبیک پاکستان کے رضا کاروں اور کارکنوں نے اپنے حصار میں لے رکھا تھا جبکہ قافلے میں موجود ہزاروں شرکاء تینوں ایمبولینسز کے پیچھے پیچھے گاڑیوں ویگنوں اور بسوں کے علاوہ پیدل چلتے ہوئے قافلے کے ساتھ ساتھ تھے۔

 قافلے کے شرکاء مرحوم کے جسد خاکی پر پھولوں کی پتیاں نچاور کرتے رہے اور لبیک یا رسول اللہ کے نعرے بلند کرتے رہے۔ مرحوم کے جسد خاکی کا قافلہ جہاں جہاں سے گزرتا وہیں وہیں ان کے عقیدت مند پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے نظر نماز جنازہ اور قافلے میں ہر طبقہ فکر کے لوگوں جن میں مذہبی سکالرز، وکلاء، مذہبی جماعتوں کے کارکن شامل تھے نے شرکت کی مرحوم کے جسد خاکی کے قافلے اور گریٹر اقبال پارک میں پہلے سے موجود لاکھوں افراد میں سے بیشتر اشک بار دکھائی دئیے۔

 مرحوم کے عقیدت مند جنازے میں شرکت کے لئے دور دور سے ٹولیو کی شکل میں پیدل سفر کر کے گریٹر اقبال پارک پہنچے جبکہ قافلے کے روٹ کے دونوں جانب واقع عمارتوں پر لوگوں کی بڑی تعداد قافلے کی آمد کا انتظار کرتی رہی۔ 

اس دوران بہت سے جذبانی مناظر بھی دیکھنے میں آئے جبکہ لاہور پولیس کے ایک ہزار سے زائد افسران اور اہلکاروں نے سکیورٹی کے فرائض انجام دئیے مرحوم کے جسد خاکی کے قافلے کی وجہ سے شہر کے متبادل راستوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا جبکہ ضلعی انتظامیہ نے گریٹر اقبال پارک کے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ لگا رکھے تھے۔

 اسی طرح ٹریفک پولیس نے بھی علامہ خادم حسین کے جسد خاکی کو با آسانی گریٹر اقبال پارک تک پہنچانے کے لئے قافلے کے روٹ پر بہترین انتظامات کر رکھے تھے روٹ کے دونوں جانب سڑکوں پر ہر قسم کی ٹریفک بند تھی جس کی وجہ سے قافلے کو گریٹر اقبال پارک تک پہنچنے میں کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑا۔

 لاہور کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے جسد خاکی کو واپس ان کی رہائش گاہ تک پہنچانے کے لئے متبادل روٹ کا تعین کر رکھا تھا ان کے جسد خاکی کو آزادی فلائی اوور سے نیازی چوک سے براستہ موٹروے فیض پور انٹر چینج کے ذریعے چوک یتیم خانہ پہنچایا گیا۔