پشاور:پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت کا دور ہے، اے پی ایس کے بچوں کے قاتل احسان اللہ احسان دہشت گرد کو این آر او دیا گیا۔
سلیکٹرز اب بھی اچھے دہشت گرد اور برے دہشت گرد، اچھے طالبان اور برے طالبان کھیل رہے ہیں لیکن ہم ان کو عوام سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
پی ٹی آئی اور عمران خان کے دور میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے، کرپشن تو حکومت کرتی ہے مگر نیب کے نشانے پر صرف اور صرف اپوزیشن ہوتی ہے، نیب کے سیاسی انتقام اور جھوٹے کیسز کو اپوزیشن بھگت رہی ہے۔
نیب میں ہمت نہیں ہے کہ وہ پوچھ سکیں پاپاجونز کا امپائر ایک معاون خصوصی نے پوری دنیا میں کھڑا کردیا، اب ان کے جانے کا وقت آگیا ہے اور جنوری تک مہمان ہیں، جنوری ان کا آخری مہینہ ہے، ان کٹھ پتلیوں سے ضرور حساب لیں گے، کٹھ پتلیوں کے پیچھے جو ہیں ان سے بھی اور نیب سے بھی ہم حساب لیں گے۔
،خیبر پختونخوا، پنجاب، بلوچستان اور وفاق میں اپنے نوکروں کی حکومت مسلط کرنا اور اب گلگت بلتستان میں اپنے نوکروں کی حکومت نافذ کرنے کے لیے اس ملک کے ساتھ کیا کچھ کیا گیا ہے ملک میں نہ عوام آزاد ہیں، نہ سیاست آزاد ہے، نہ عدالت آزاد ہے، نہ صحافت آزاد ہے، جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا ہے۔
اتوار کوپشاور میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی چیئرمین نے کہا کہ یہ تو اب بھی اچھے دہشت گرد اور برے دہشت گرد، اچھے طالبان اور برے طالبان کھیل رہے ہیں لیکن ہم ان کو عوام سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے عوام کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ دہشت گردوں نے جو مکانات اور دکانات تباہ کیے ہیں اس کا معاوضہ دیا جائے لیکن افسوس کی بات ہے کہ فاٹا کے بجٹ میں کٹوتی کررہے ہیں اور شہدا کو معاوضہ نہیں دے رہے ہیں، یہ پی پی پی اور پی ڈی ایم کا وعدہ ہے کہ عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جو آئی ڈی پیز بے گھر ہوئے ان کی مدد نہیں کی گئی، آپریشن کے بعد عوام کے مسائل حل کرنے کا وقت آتاہے تو وہ اپنے آپ کو اکیلا محسوس کرتا ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا آج بھی لاپتہ افراد میں اضافہ ہو رہا اور لاپتہ افراد کے مرکز قائم ہیں، جس کے حوالے سے مرحوم جسٹس وقار سیٹھ نے کہا تھا اور عدالت کا بھی حکم تھا کہ وہ پولیس کے حوالے کریں لیکن افسوس کی بات ہے آج تک اس پر کوئی کام نہیں ہوا، ہم چیف جسٹس وقار سیٹھ کو سلام پیش کرتے ہیں، ملک میں ایسے بہادر جج بھی موجود ہیں جن کے قلم سے ایسے فیصلے بھی آتے ہیں اور ان میں ہمت ہے کہ آمر کے خلاف فیصلہ کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ حکومت کے دور میں تاریخی غربت اور تاریخی مہنگائی ہے، سلیکٹڈ حکومت کا بوجھ عوام اٹھا رہے ہیں، ان کی وجہ سے پہلے چینی کا بحران آیا پھر آٹا کا بحران اور اب گیس کا بحران آنے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی سے خیبرپختونخوا کا حصہ نہیں دیا جا رہا ہے، ادویات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ ہوچکا ہے کہ پہلے جینا مشکل تھا اب جینا بھی مہنگا اور مرنا بھی مہنگا ہوچکا ہے، یہ عمران خان او ر اس کے سہولت کاروں کا نیا پاکستان ہے، یہ تو کرپشن کے زیادہ خلاف تھے اور زیاد چیختے تھے لیکن سب کو پتہ چل گیا ہے کہ یہ تو کرپٹ ترین حکومت نکلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تو ٹرانسپرنسی بھی کہہ رہی ہے کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے دور میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے، کرپشن تو حکومت کرتی ہے مگر نیب کے نشانے پر صرف اور صرف اپوزیشن ہوتی ہے، نیب کے سیاسی انتقام اور جھوٹے کیسز کو اپوزیشن بھگت رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کو نظر نہیں آتا ہے کہ پشاور میں ملک کی سب سے مہنگی میٹرو ہے، جس کی بسیں خود بخود جل جاتی ہیں اور مسافروں کو دھکا دے کر چلانا ہوتا ہے مگر نیب کو نظر نہیں آتا کہ کیسے سلائی مشین سے امریکا، نیویارک میں عمارتیں کھڑی ہو رہی ہے اور مالم جبہ میں کیا ہو رہا ہے۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ نیب کو نظر نہیں آتا کہ فارن فنڈنگ کیس میں کیسے غیر ملکی، بھارت کے وزیر، اسرائیل کے شہری پی ٹی آئی کو فنڈنگ کرتے رہے، نیب کو نظر نہیں آتا کہ معاون خصوصی کے پاناما، اسپین اور مریکا میں جائیدادیں کیسے آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب میں وہ ہمت نہیں ہے کہ وہ پوچھ سکیں پاپاجونز کا امپائر ایک معاون خصوصی نے پوری دنیا میں کاروبار کھڑا کردیا ہے مگر اب ان کے جانے کا وقت آگیا ہے اور جنوری تک مہمان ہیں، جنوری ان کا آخری مہینہ ہے اور پھر یہ چلے جائیں گے، اب ان سے حساب لینے کا وقت آیا تو عوام ان سے حساب لیں گے، ان کٹھ پتلیوں سے ضرور حساب لیں گے۔