تصوف کے سلاسل میں ’قادری‘ سلسلے کی نسبت حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ علیہ سے ہے جن کی وفات (وصال) ’گیارہ ربیع الثانی 561 ہجری‘ ہوا اور آپؒ کا مزار پرانوار عراق کے دارالحکومت بغداد (شریف) میں اُسی جگہ قائم ہے جہاں آپؒ نے درسگاہ اور خانقاہ کی بنیاد رکھی تھی۔ آپؒ علوم اور روحانی درجات میں اُس کمال اور بلندی پر فائز تھے جہاں اپنے وقت کے جید علما اور فقہا آپؒ کے سامنے زانوئے تلمذ طے کرنے کو سعادت سمجھتے شیخ عبدالقادر جیلانی (گیلانی) رحمة اللہ علیہ کا یوم وصال (عرس مبارک) ہر سال اسلامی تقویم (ہجری کلینڈر) کے اعتبار سے ”ریبع الثانی“ کی گیارہ تاریخ کو منایا جاتا ہے‘ جسے ’بڑی گیارہویں شریف‘ کہا جاتا ہے شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کے تعارف میں اِس خصوصیت کا تذکرہ بھی ملتا ہے کہ آپ ’شریعت اسلامیہ‘ کا التزام کرنے والوں اور امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے داعی یعنی اچھائیاں کرنے اور برائیوں سے روکنے والوں میں سے تھے۔ وہ شریعت کوہر چیز اور ہر فعال پر مقدم سمجھتے اور زہد و علم میں ید طولی رکھتے تھے۔ ایک عظیم الشان و عظیم والمرتبت واعظ و خطیب تھے۔ اُن کی مجلس میں بہت سے لوگ اپنے گناہوں سے توبہ کرتے۔ اللہ تعالٰی نے اُنہیں ذکر کرنے میں ایک جمال عطا کیا اور لوگوں کے درمیان ان کا فضل پھیلایا۔پشاور میں سلسلہ قادریہ کی پیروی کرنے والے کئی سادات اور غیرسادات گھرانے ہیں‘ جو گیارہویں شریف (گیارہ ربیع الثانی) کی مناسبت سے خصوصی محافل و تقاریب کا باقاعدگی انعقاد کرتے ہیں اور اِس سلسلے کی مرکزی تقریب ’اندرون یکہ توت گیٹ‘ کوچہ آقا پیر جان‘ میں واقع ’آستانہ¿ عالیہ قادریہ حسنیہ امیریہ‘ میں سینکڑوں برس سے باقاعدگی سے منعقد ہوتی آئی ہے تاہم رواں برس ’کورونا وبا‘ کے پیش نظر گیارہویں شریف کی وہ تمام تقاریب اور محافل مو¿خر کر دی گئی ہیں پشاور کی سرتاج روحانی شخصیات حضرت سیّد حسن قادری المعروف سیّد حسن بادشاہ اور سیّد محمد اَمیر شاہ قادری گیلانی المعروف مولوی جی رحمة اللہ علیہ کی علمی و تبلیغی کوششوں سے سلسلہ¿ قادریہ سے وابستہ مریدوں کو شمار ممکن نہیں رہا اور اِس سلسلہ¿ عالیشان کو سیّد محمد نور الحسنین قادری گیلانی المعروف ’قبلہ سلطان آغا‘ آگے بڑھا رہے ہیں‘ جنہوں نے حکومت کی جانب سے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لئے جاری ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ’بڑی گیارہویں شریف‘ مو¿خر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگرچہ شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کے عرس مبارک کی مناسبت سے ’ختم غوثیہ‘ محفل قرا¿ت‘ محافل حمد و نعت اور ذکرواذکار کیا جائے گا لیکن اِس سلسلے میں ماضی کی طرح اجتماعات منعقد نہیں ہونگے‘ آپؒ اٹھارہ برس کی عمر میں تحصیلِ علم کے لئے بغداد تشریف لائے۔ تحصیلِ علم کے بعد عراق کے صحراو¿ں اور جنگلوں میں پچیس سال عبادت و ریاضت کی آپ کے دست حق پر ہزاروں لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اس سلسلہ تبلیغ کو مزید وسیع کرنے کے لئے دور دراز وفود بھیجے۔ خود بھی تبلیغِ اسلام کے لئے دور دراز علاقوں کے سفر کئے ۔