چیڈوک بوسمین کی آخری فلم 'ما رینی، بلیک بوٹم'ریلیز

نیو یارک : رواں برس اگست میں بڑی آنت کے کینسر کے باعث چل بسنے والے ہالی ووڈ اداکار 43 سالہ چیڈوک بوسمین کی آخری فلم 'ما رینی، بلیک بوٹم' کو نیٹ فلیکس سے قبل امریکا کے منتخب سینما ء گھروں میں ریلیز کردیا گیا۔

ما رینی، بلیک بوٹم' کا ٹریلر گزشتہ ماہ جاری کیا گیا تھا، جس میں اسے سینما ء گھروں میں ریلیز کرنے کا عندیہ نہیں دیا گیا تھا، البتہ اسے 18 دسمبر کو نیٹ فلیکس پر جاری کرنے کا بتایا گیا تھا۔

تاہم 'ما رینی، بلیک بوٹم' کو نیٹ فلیکس پر ریلیز کرنے سے قبل ہی امریکا کے منتخب سینماء گھروں میں ریلیز کردیا گیا اور فلم میں چیڈوک بوسمین کی اداکاری کو کافی سراہا جا رہا ہے۔'ما رینی، بلیک بوٹم' میں چیڈوک بوسمین نے سیاہ فام میوزیکل بینڈ کے ایک پیانو بجانے والے رکن کا کردار ادا کیا ہے اور ان کی پرفارمنس کو خوب سراہا جا رہا ہے۔

'ما رینی، بلیک بوٹم' کی کہانی معروف افریقی نڑاد امریکی گلوکارہ ما رینی کے میوزیکل کیریئر کے گرد گھومتی ہے۔

فلم کی مرکزی کہانی امریکا میں 19 ویں صدی میں غلام گھرانوں میں پیدا ہونے والے سیاہ فام افراد کے استحصال کے گرد گھومتی ہے تاہم فلم میں زیادہ تر استحصال کا نشانہ بننے والے موسیقاروں کو دکھایا گیا ہے۔

ما رینی، بلیک بوٹم' کی کہانی 1920 کی ہے جب کہ بلوز موسیقی امریکا میں اپنی جڑیں پختہ کر رہی تھی، یہ موسیقی افریقہ سے غلام بنا کر لائے گئے سیاہ فام امریکیوں کی خصوصی موسیقی تھی۔

ما رینی، بلیک بوٹم' میں بھی بلوز موسیقی میں اپنا نام بنانے والی گلوکارہ ما رینی اور ان کے سیاہ فام بینڈ کو دکھایا گیا ہے، جنہیں جنسیت اور رنگ و نسل کی بنیاد پر استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔

ما رینی، بلیک بوٹم میں چیڈوک بوسمین نے گلوکارہ ما رینی کے ایک پیانو بجانے والے رکن کا کردار ادا کیا ہے، جو مستقبل میں امریکا میں اپنی میوزک ریکارڈسٹ کمپنی بنانے کے خواہاں ہوتے ہیں

۔فلم میں انتہائی بولڈ زبان استعمال کی گئی ہے کہ جبکہ فلم میں سیاہ فام افراد کے ساتھ ناروا سلوک اور ان پر تشدد کو دکھانے کی وجہ سے 'ما رینی، بلیک بوٹم' کو 'رسٹرکٹڈ سرٹیفکیٹ' جاری کیا گیا تھا۔ما رینی، بلیک بوٹم میں بھی امریکا میں سیاہ فام افراد کے جنسی، جسمانی و جذباتی استحصال کو دکھایا گیا ہے۔