تین جنوری (دوہزاربیس) سپہ سالار حاج قاسم سلیمانی بغداد ائرپورٹ (عراق) کے قریب ڈرون طیارے سے نشانہ بنائے گئے جبکہ ستائیس نومبر (دوہزاربیس) کے دن محسن فخری زادہ کو اپنی ہی سرزمین پر خودکش حملے میں شہید کر دیا گیا۔ جوہری سائنسداں محسن فخری زادہ کا تذکرہ اور نشاندہی چند روز قبل اسرائیل نواز امریکی قیادت (مائیک پمپیﺅ) کی جانب سے بھی کی گئی تھیُ جنہوں نے محسن زادے اور اُن کے ساتھی جوہری سائنسدانوں کو انتہائی مطلوب قرار دیا تھا تاہم ایران کے اندر محسن فخرزادے کا قتل جس میں پہلے اُن کی گاڑی پر فائرنگ اور بعدازاں گاڑی میںنصب بم سے خودکش حملہ کیا گیا نے ایران کی بظاہر سخت داخلی سیکورٹی پر سوال اُٹھا دیئے ہیں اور بظاہر ایسے شواہد نہیں کہ جس سے امریکہ و اسرائیل پر اُنگلی اُٹھائی جا سکے لیکن سوائے امریکہ اسرائیل اور برطانیہ دوسرا کوئی بھی ملک ایران کے جوہری عزائم کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھتا اور نہ ہی اِیران کے جوہری پروگرام پر نظریں جمائے ہوئے ہے کہ اُسے پل پل کی خبر مل رہی ہے۔ فخری زادہ کو دارالحکومت تہران کے نزدیک ”آبسرد“ نامی نواحی علاقے میں جمعہ (ستائیس نومبر) سہ پہر دو بج کر چالیس منٹ پر شہید کیا گیا۔ پہلے ان کی گاڑی پر ایک دہشت گرد نے فائرنگ کی‘ جس کے بعد خودکش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس دھماکے کے بعد بھی محسن فخری زادہ کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی اور حملے میں فخری زادہ کے ساتھ ان کے کچھ رشتہ دار اور سیکورٹی گارڈز بھی زخمی ہوئے جبکہ محافظ اور وہ شہید ہوئے۔ بعدازاں ہوئی جھڑپوں میں کئی لوگ ہلاک ہوئے جن کی شناخت واضح نہیں تاہم مطابق ایران کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں ہلاک ہونے والوں میں کئی حملہ آور بھی شامل ہیں۔ اِس ”بزدلانہ وار (اقدام)“ میں امریکہ و اسرائیل کے ملوث ہونے کے اشارے ملے ہیں‘ جنہوں نے ایران کے خلاف ہر محاذ پرناکامی کے بعد ایران کی اعلیٰ قیادت کو چن چن کر نشانہ بنانے شروع کردیا ہے اور ایران کے خلاف پے در پے ناکامیوں کے بعد ایک ایسی جنگ پر اُتر آئی ہے‘ جو عالمی اقتصادی پابندیوں سے زیادہ خطرناک ہے۔ ایران ایک عرصے سے عالمی طاقتوں کے دوہرے معیار اور دوغلی پالیسیوں کی مذمت کرتا آیا ہے۔ اپنے ایک اہم سائنسدان کی شہادت کے بعد اُس نے سفارتی کوششوں کے ذریعے عالمی برادری خاص طور پر یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ توہین آمیز دوغلے پن کو ختم کرے اور اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرے لیکن ہر طرف خاموشی چھائی ہوئی ہے اور یورپی یونین تو کیا مسلم دنیا بھی اِس بارے میں سوائے محتاط ردعمل کچھ نہیںکہہ رہی!اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فوج کے سربراہ (چیف آف سٹاف) جنرل باقری نے اپنے بیان میں فخری زادے کی شہادت پر تعزیت پیش کی اور کہا کہ ”عالمی استعمار (مراد صیہونیت و یہودیت) کے دہشت گردوں نے وحشیانہ کاروائی کی ہے۔ وزارت دفاع کے ایک (جوہری) تحقیقی شعبے کے سربراہ شہید ڈاکٹر محسن فخری زادہ نے زندگی بھر ملک کی خدمت کی اور وہ ملک کی دفاعی توانائی کو قابل قبول حد تک پہنچانے میں کامیاب رہے اور اتنے بڑے سائنسداں کا قتل درحقیقت ایران کی دفاعی صلاحیت پر وار ہے لیکن دشمن جان لے کہ شہید فخری زادہ نے جس راستے اور منزل کا تعین کر دیاہے اُس کی جانب سفر جاری رہے گا اور یقینا سخت بدلہ لیا جائے گا۔‘