بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی کا خطرہ

تقسیم ہند سے قبل ہی جب 1937کے انتخابات کے نتیجہ میں بعض ہندوستانی صوبوںمیں کانگریسی وزارتیں قائم ہوئی تھیں تو ہندو انتہاپسندی کاچہرہ بے نقاب ہوگیاتھا یہی وجہ کہ دو سال بعد جب یہ وزارتیں ختم ہوئیں تو ہندوستان بھر میں مسلمانوں نے یوم نجات منایاتھا آزادی کے بعد بھارت میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ رکھنے کی حکمت عملی اختیار کی جاتی رہی ہے اور بی جے پی کی مودی حکومت میںتو اب مسلمانوں کی نسل کشی کے خطرات بڑھ گئے ہیں خود بین الاقوامی ماہرین نے بھارت میں 20 کروڑ مسلمانوں کی نسل کشی کا خدشہ ظاہر کیاہے واشنگٹن میں نسل کشی اور بھارتی مسلمانوں کے دس مراحل کے موضوع پر مباحثہ ہوا جس میں اتفاق کیا گیا کہ بھارتی حکومت کی زیر نگرانی میں مسلمانوں کی نسل کشی کا خطرہ ہے مباحثے کا اہتمام بھارت امریکی مسلم کونسل کے زیر اہتمام کیا گیا جنیوا سائیڈ واچ کے سربراہ ڈاکٹر گریگری نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے، کشمیر اور آسام میں مسلمانوں پر ظلم قتل عام سے پہلے کا مرحلہ تھا بھارت میں انسانیت کے خلاف منظم جرائم کا سلسلہ جاری ہے،بابری مسجد کو گرانا اور مندر تعمیر کرنا اسی سلسلہ کی کڑی ہے مسلمانوں پر ظلم ان کی معاشی صورت حال کو بدتر کررہی ہے انسانی حقوق کے ماہرین کاکہناہے کہ بھارت میں صورت حال اب بھی سنگین ہے بھارت میں مسلمان مستقل خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہیں مسلمانوں پر ظلم سے ان کی سماجی اور اقتصادی حالت خراب ہورہی ہے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوے دار اپنی مسلم آبادی کو دبا رہا ہے بھارت مسلمانوں کے انسانی اور آئینی حقوق سے انکار کر رہا ہے یاد رہے کہ امریکہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے بھارت سے مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا ، بھارت میں مسلمانوں کی حالت زار ، مقبوضہ وادی میں ظلم وستم بارے آئے روز عالمی میڈیا میں خبریں آرہی ہیں عالمی رائے عامہ کی ایک بڑی تعداد بھارتی مسلمانوں پر بھارتی فوج اور پولیس کی جانب سے ظلم وستم کے خلاف ہے۔ جبکہ گاہے بگاہے امریکہ کی طرف سے بھی مذمتی بیانات آجاتے ہیں انسانی حقوق کی تمام تنظیمیں بھی بھارتی مظالم کے خلاف آوازیںاٹھارہی ہیں لیکن اس سب کے باوجود بھارت مظالم کا سلسلہ جاری وساری ہے، بھارت کے حکمران بھارت سے مسلمانوں کا نام ونشان مٹانے پر تلے ہیں، حالانکہ یہی مسلمان جب برصغیر میں مسلمان تھے تو انہوں نے ہندﺅں کی عزت نفس اور حفاظت کا بیڑا اٹھایا تھا ۔ انہیں بڑے بڑے عہدوں پر فائز کیا تھا ، مسلمان حکمران ہندوﺅں سمیت تمام اقلیتوں کے ساتھ برابر کا سلوک کرتے تھے انہیں بھر پور مذہبی آزادی حاصل تھی انہیں تمام بنیادی انسانی حقوق حاصل تھے مسلمانوں نے اگر متحدہ ہندوستان پر ایک ہزار سال حکومت کی تھی اور کامیاب حکومت کی تھی تو اس کی بنیادی وجہ مسلمان حکمرانوں کی عدم تشدد کی پالیسی تھی ، رواداری اور مساوات کی پالیسی تھی ، مذہبی آزادی کی پالیسی تھی ایسی پالیسیوں کی وجہ سے مسلمانوں نے متحدہ ہندوستان پر کامیاب حکمرانی کی تھی، آج بھی ہندوستان میں مسلمانوں کی کامیاب اور مثالی حکمرانیاں چپے چپے پر ہیں یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے ہی پورے ہندوستان کو متحد کردیا تھا مسلمانوں سے پہلے اور بعد میں کسی ہندو حکمران نے آج تک پورے ہندوستان کو متحد نہیں کیا ۔ اس لئے کہ ہندوحکمرانوں میں متحدہ ہندوستان کی اہلیت ہی نہیں تھی اگر مسلمان حکمران چاہتے توایک ہزار سال میں برصغیر میں ایک بھی ہندو باقی نہیں رہتا مگر انہوں نے روادری پر مبنی پالیسیاں اختیار کیے رکھیں لیکن آج بھارتی حکمران بھارت میںان کروڑوں مسلمانوں کو جینے کا حق دینے سے انکار ی ہیں انہیں مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ان کی مذہبی آزادی کو سلب کیا جارہا ہے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ یہ جنونی بھارتی حکمران دیگر اقلیتو ںکو بھی برداشت کرنے کےلئے تیار نہیں ۔ بھارت ایک طرف بھارتی مسلمانوں پر ظلم وستم کررہا ہے تو دوسری طرف وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں مصروف ہے بھارت دہشتگردی کو ریاستی پالیسیوں کے طور پر بطور ہتھیار استعمال کرنے کے بعد عالمی قانون ، اقوام متحدہ کے پابندیوں کے نظام اور انسداد دہشت گردی کے عالمی معاہدوں کے تحت مجرم بن چکا ہے اب عالمی برادری کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اسے کٹہرے میں کھڑا کرے اور دہشت گردوں کی سرپرستی میں ملوث بھارتی باشندوں کے خلاف عملی اقدامات کرے حکومت پاکستان ملک میںدہشت گردی کی کاروائیوں میں بھارت ملوث ہونے کے بارے میں دستاویزی شواہد کے ساتھ ڈوزیئر دے چکی ہے الزامات پر مبنی بیانات بھارت کی مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں بھارت غیر قانونی مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی اور پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی ریاستی سرپرستی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے الزامات عائد کررہا ہے پاکستان کی طرف سے دنیا کے سامنے ناقابل تردید ثبوت پیش کئے جانے کے بعد بھارت کے پاکستان مخالف پراپیگنڈا کی رفتار بھی مزید تیز ہوگئی ہے مگر موجود حالات میں گھسے پٹے روایتی واویلے کرنے سے جھوٹے بھارتی بیانیہ کو تقویت نہیں مل سکتی پاکستان کو بد نام کرنے کےلئے غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کرنے کی بھارتی تاریخ سے سب اچھی طرح واقف ہیں۔ ہم عالمی برادری کو بھارت کی جانب سے کسی اور فالس فلیگ آپریشن کا ہتھکنڈا استعمال کرنے کے بارے میں مسلسل آگاہ کرتے آرہے ہیں پاکستان اقوام متحدہ کے اداروں پر زور دیتا ہے کہ دستیاب شواہد اور ثبوتوں کی بنیاد پر بھارت کے خلاف کاروائی کی جائے ۔ بھارت نہ صرف اپنے ہاں مسلمانوں کو ختم کررہا ہے بلکہ وہ پاکستان کو بھی خدانخواستہ ختم کرنے میں لگا ہوا ہے ۔ ایسے میں عالمی طاقتوں ، اقوام متحدہ اور عالمی امن کے خواہاں ملکوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھارت پر دباﺅ ڈالیں اور مسلمان کش پالیسیوں کے بارے میں پوچھ گچھ کریں۔ بھارت کے مسلمانوں کے خلاف مذموم عزائم سے نہ صرف جنوبی ایشیاءبلکہ عالمی امن کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔