بُری خبریں!

کورونا وبا کے جاری حملوں میں خیبرپختونخوا کے لئے پہلی ”بڑی اور بُری خبر“ یہ ہے کہ ملک کے جن 3 شہروں میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے اُن میں تیسرے نمبر پر کراچی اور لاہور کے بعد ایبٹ آباد شامل ہے اور اِن تینوں شہروں میں کورونا پھیلنے کی شرح بالترتیب کراچی 20.12فیصد‘ حیدر آباد 18.43فیصد اور ایبٹ آباد 14.53 فیصد ہے۔ 3دسمبر کی سہ پہر تک مرتب ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں چوبیس گھنٹے کے دوران کورونا مریضوں کی تعداد میں 3 ہزار499 افراد کا اضافہ ہوا جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد میں یومیہ ”ڈیڑھ فیصد“ کے تناسب سے اضافہ اپنی جگہ تشویشناک ہے کیونکہ 7 دنوں میں کورونا کے سبب اموات کی شرح بھی 13.8فیصد بڑھی ہے۔ تین دسمبر کے روز ہی پاکستان میں کورونا متاثرین کی مجموعی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کر گئی جن میں زیرعلاج (فعال) کورونا مریضوں کی تعداد 50ہزار سے زیادہ ہے۔ کورونا وبا کے مریضوں کے تناسب کو مدنظر رکھا جائے تو پہلے نمبر پر سندھ (14.1فیصد)‘ دوسرے نمبر پر بلوچستان (12.5فیصد)‘ تیسرے نمبر پر آزاد جموں و کشمیر (11.9فیصد)‘ چوتھے نمبر پر اسلام آباد (6.6فیصد)‘ پانچویں نمبر پر خیبرپختونخوا (5.6فیصد)‘ چھٹے نمبر پر گلگت بلتستان (4.7فیصد) اور ساتویں نمبر صوبہ پنجاب (4.2 فیصد) ہیں۔ اِس تناسب کو نقل کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑے صوبے پنجاب میں اصولاً کورونا متاثرین کی تعداد سب سے زیادہ ہونی چاہئے تھی لیکن آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے چھوٹا صوبہ بلوچستان دوسرے نمبر ہے تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ کورونا وبا کا تعلق آبادی سے نہیں بلکہ اِس کے پھیلاو¿ کی وجہ اور محرکات الگ (کچھ اُور) ہیں۔ کورونا وبا کے حوالے سے خیبرپختونخوا کے لئے دوسری بڑی اور بُری خبر یہ ہے کہ کورونا سے متاثر پہلے 10 بڑے شہروں میں تیسرے‘ ساتویں اور آٹھویں نمبر پر بالترتیب ایبٹ آباد (14.53فیصد)‘ پشاور (9.17فیصد) اور سوات (7.32فیصد) ہیں۔ اِن اعدادوشمار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کورونا وبا کس تیزی سے اُن شہروں میں نسبتاً زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے جہاں موسم سرما پوری شدت سے ظاہر ہو چکا ہے اور محکمہ¿ موسمیات نے سردی کی شدت میں مزید اضافے کی پیشنگوئی کر رکھی ہے‘ جب 2 دسمبر کے روز صوبائی حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ پشاور کے سبھی سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کے لئے بستروں کی گنجائش ختم ہو چکی ہے! تصور کیا جا سکتا ہے کہ کورونا متاثرین کی شرح اگر قریب 10فیصد ہے اور سرکاری و نجی ہسپتالوں میں بستر ختم ہو چکے ہیں تو اگر یہ شرح 10فیصد کو عبور کرتی ہے تو ایسی صورت میں علاج معالجہ کیسے ہوگا؟ لائق توجہ نکتہ یہ ہے کہ کورونا وبا سے احتیاط کرنے اور احتیاط نہ کرنے والے یکساں خطرے میں ہیں۔ اگر معاشرہ اجتماعیت کا مظاہرہ کرے‘ کورونا کے خلاف متحد ہو جائے تو بُری خبروں کو اچھی خبروں میں باآسانی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ کورونا سے بچنا اور بچانا (احتیاطی تدابیر) متقاضی ہیں کہ ’اجتماعی ذمہ داری و سنجیدگی‘ کا مظاہرہ کیا جائے۔