لندن: القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے ترجمان عادل عبدالباری امریکا سے رہائی کے بعد برطانیہ پہنچ گئے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے سابق ترجمان عادل عبدالباری کو امریکی حکام نے رہا کردیا ہے، جس کے بعد عادل عبدالباری برطانیہ واپس پہنچ گئے ہیں۔ 60
سالہ عادل عبدالباری کو نیویارک کی ایک عدالت نے اس لیے رہا کردیا کہ وہ موٹاپے اور دمے کے عارضے میں مبتلا ہیں اور اس وجہ سے ان کو کورونا وائرس کا بھی خطرہ ہے۔
اکتوبر میں عادل عبدالباری نے 25 سال کی سزا میں سے 21 سال کی سزا مکمل کی جس کے بعد امریکی حکام نے ان کی رہائی کی منظوری دے دی۔
مصر سے تعلق رکھنے والے عادل عبدالباری نے 1997 میں مصر چھوڑ کر برطانیہ میں پناہ لی تھی، تاہم انہیں 1999 میں برطانوی پولیس نے کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر حملوں کی سازش میں معاونت کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔
امریکی سفارتخانوں پر حملے 1998 میں ہوئے تھے اور ان دھماکوں میں 224 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جب کہ 5 ہزار افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
عادل عبدالباری پر 285 مختلف الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور انہوں نے مین ہٹن کی عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ لندن میں رہتے ہوئے انہوں نے صحافیوں کے پیغامات اسامہ بن لادن کو بھیجے اور میڈیا کو اس بات کی تصدیق بھی کی کہ القاعدہ سفارت خانے پر حملوں کی ذمہ دار تھی۔
وہ بیرون ملک امریکی شہریوں کے قتل کی سازش اور انہیں بارودی مواد کے ذریعے قتل کرنے کی دھمکیاں دینے میں بھی ملوث رہے ہیں۔
عادل عبدالباری اپنی اہلیہ کے ساتھ لندن میں رہیں گے اور ان کو برطانیہ کے انسداد دہشت گردی کے واچ لسٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ سزا مکمل کر چکے ہیں۔