بورڈ اور مینجمنٹ کے رویے سے دلبرداشتہ محمد عامر نے احتجاجاً ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی موجودہ مینجمنٹ کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیل سکتا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے محمد عامر نے کہا کہ سری لنکن پریمیئرلیگ میں شرکت کے بعد ابھی کراچی پہنچا ہوں، کل جمعہ کو لاہور آنے پراس حوالے سے تمام تفصیلات شئیر کروں گا۔ ابھی انٹرنیشنل کرکٹ مزید نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محمد عامر کا کہنا ہے کہ کرکٹ چھوڑنا تو نہیں چاہتا تھا مگر جس طرح کا ماحول بن چکا، اس مینجمنٹ کے تحت انٹرنیشنل کرکٹ جاری رکھنا ممکن نہیں، دورہ نیوزی لینڈ کے لیے 35 کھلاڑیوں میں بھی شامل نہ کیے جانے پر مستقبل کا اندازہ ہوگیا، 2010 سے 2015 تک کرکٹ سے دوری کے عرصہ میں بہت سی ذہنی اذیت برداشت کی، اب مزید ہمت نہیں ہے، 5 سال پابندی کی سزا کاٹ کر آیا تھا، اس کے باوجود بار بار کہا جاتا ہے کہ پی سی بی نے مجھ پر بڑی سرمایہ کاری کی۔
محمد عامرنے کہا کہ میرے کم بیک میں سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی اورسابق کپتان شاہد آفریدی کا کردارہے، باقی ٹیم کا کہنا تھا کہ ہمیں محمد عامرکے ساتھ نہیں کھیلنا، ٹیسٹ کرکٹ کے حوالے سے میں نے ذاتی فیصلہ کیا، اس کو بھی غلط انداز میں موضوع بحث بنایا گیا، ملک کے لیے ہرکوئی کھیلنا چاہتا ہے، بی پی ایل سے آغازکیا تھا، چاہتا تو اس وقت بھی صرف لیگز کھیلتا رہتا، اس وقت بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلی، ہر مہینے زچ کیا جاتا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرفارمنس کے باوجود مجھ پر طنز کیا جاتا ہے اور موجودہ کوچز دبے لفظوں میں کہتے ہیں عامر نے دھوکا دیا۔
عامر نے الزام عائد کیا گیا انہیں منصوبہ کے تحت سائیڈ لائن کیا گیا اور ان کے بارے میں تاثر قائم کیا گیا کہ وہ ملک کے لیے نہیں کھیلنا چاہتے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ ٹیم مینجمنٹ مجھے ذہنی اذیت کا نشانہ بنا رہی ہے اور میں موجود صورتحال میں ذہنی دباؤ برداشت نہیں کر سکتا۔لہذا اب میں نےریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرلیا ہے۔