کورونا کی دوسری لہر اور حکومتی اقدامات

کورونا پھر سے حملہ آور ہے ہم نے مل کر خود اورپوری قوم کو تباہی سے بچاناہے ‘مارچ سے اکتوبر تک کورونا وائرس کی پہلی لہر میں قدرت نے پاکستان پر بہت مہربانی کی کیونکہ ماہرین پاکستان کی خراب معاشی حالت اور اسپتالوں کی غیر تسلی بخش حالت اور سہولیات کے فقدان کے باعث کورونا وائرس کی وجہ سے جس تباہی کے خدشے کا اظہار کر رہے تھے وہ شکر ہے کہ عملی روپ نہ دھارسکے ‘اللہ کے فضل و کرم سے ہمارے ملک میں باقی مغربی ممالک اور امریکہ جیسے نقصانات نہ ہوئے تاہم اس وائرس نے ہمیں متاثر ضرور کیا، اب چونکہ نومبر سے کورونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہو چکی ہے جس کو ماہرین پہلی لہر سے زیادہ خطرناک قرار دے چکے ہےں اس لئے ہم نے مزید محتاط ہو کر اور حکومتی احکامات پر عمل کرکے پاکستان کو پہلے کی طرح نقصان سے بچانا ہے، عوام کو کورونا وائرس بارے آگہی دینے، ذمہ داریوں کااحساس دلانے اور ایک ہو کر اس کا مقابلہ کرنے کےلئے خیبر پختونخوا حکومت اور پشاور کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ وفاقی وزارت اطلاعات اور نشریات اور پی بی سی بھی عوام کو کورونا وائرس کی دوسرے لہر بارے عوام کو معلومات دینے میں پیش پیش ہے، اس سلسلے میں وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے ایک موبائل وین نے پورے پشاور کا چکر لگایا ، ضلعی انتظامیہ، یونیورسٹی و کالج کے طلباء و طالبات اور تاجروں نے جگہ جگہ وین کا استقبال کیا اور عوام کو حکومتی ضابطہ اخلاق پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کی تاکہ ہم سب پہلے مرحلے کی طرح کورونا وائرس کے اس دوسرے لہر میں بھی محفوظ رہ سکیں، محدود رہےں، محفوظ رہےںمہم اور موبائل وین کی یہ کاوش کافی حد تک کامیاب قراردی جاسکتی ہے ماہرین بتاتے ہیں کہ اگر عوام نے حکومتی ضابطہ اخلاق اور مرتب شدہ ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو کورونا وائرس کی یہ دوسری لہر پہلے مرحلے سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ ہم عوام حکومت اور پشاور کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرےں اور ہمیں جو ہدایات ملی ہےں ان پر عمل کرے بصورت دیگر اس کے خطرناک نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں، اگر چہ وزیر اعظم عمران خان نے صاف صاف بتا دیا ہے کہ حکومت ملک میں غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے لاک ڈاو¿ن کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی تاہم سمارٹ لاک ڈاو¿ن والی حکمت عملی برقرار رہے گی اور اسی تناظر میں ملک کے تمام تعلیمی اداروں کو بھی ایک مہینے کے لئے بند کر دیا گیا ہے جبکہ پشاور کے ان علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاو¿ن نافذ کیا جا رہا ہے جہاں کورونا کیسز تواتر سے سامنے آ رہے ہیں کورونا وائرس میں لاک ڈاو¿ن ہو یا سمارٹ لاک ڈاو¿ن یا پھر دونوں ہی نہ ہوںچاہے ہرصورت میں یہ وائرس غریب دیہاڑی دار مزدوروں کو بہت متاثر کرتا ہے کیونکہ اس صورتحال میں ان کو وائرس کے خوف سے کوئی کام پر نہ لگاتا ہے اور نہ لے جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کی پریشانی میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ فاقوں پر مجبور ہوتے ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنا راشن، سامان، خیرات اور صدقات صرف ان لوگوں کو دےں جو کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہورہے ہیں اور ان کی مزدوری ختم ہوچکی ہو اور اس جذبے کو ہم نے آگے بھی بڑھانا ہے کہ ہم نے کورونا وائرس کی صورتحال اور کیفیت میں ہمیشہ صرف اور صرف حقداروں کو اپنا حق پہنچانا ہے تاکہ ہمیں ثواب بھی مل سکے اور قوم میں مشکل وقت میں اپنے بہنوں اور بھائیوں کی مدد کا جذبہ بھی بیدار ہوسکے، یقینی طور وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کورونا آگاہی مہم اور دیگر مہمات کے ذریعے عوام کو بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں میں بہت شعور پیدا ہو رہا ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی اس لئے ضروری ہے ہم نے بھی حکومت ساتھ دینا ہے، محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل کرنا ہے، طبی ماہرین کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا ہے اور پولیس سمیت تمام اداروں کا ساتھ دینا ہے تاکہ ہم سب مل کر قوم کو اس مشکل وقت سے نکال کر خوشحالی کی طرف لے جاسکیںآیئے ہم سب ملکر اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم نے کورونا وائرس کی اس دوسری لہر میں پہلے کی طرح ایک ہونا ہے، ایس او پیز پر عمل کرنا ہے اور حکومت کا ساتھ دینا ہے تاکہ پاکستان ایک مرتبہ پھر اس وائرس سے محفوظ رہے اور عالمی سطح پر سمارٹ پالیسی کے باعث تعریفی سند بھی حاصل کرے میڈیا کو بھی اپنا کردارادا کرناہوگا کورونا سے جانی نقصانات میں بتدریج اضافہ ہوتاجارہاہے تاہم بدقسمتی سے بعض لوگ ابھی تک غیر سنجیدگی کامظاہرہ کرنے میں مصروف ہیں سیاسی رہنماﺅ ں نے بھی تاحال اس معاملہ میں سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کیاچنانچہ پی ڈی ایم کی طرف سے جلسوں اورریلیوں کاسلسلہ بدستور جاری ہے حالانکہ خود بلاول بھٹو کی پھوپھی اورسندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پلیجو بھی باربارخبردار کرچکی ہیں کہ کورونا کی دوسر ی لہر کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اسی طرح آزاد کشمیر کی ن لیگی حکومت لاک ڈاﺅن بھی کرچکی ہے مگر جب وفاقی حکومت کی طرف سے یہی بات کی جاتی ہے تو پھر اپوزیشن والے اس کو سیاسی سٹنٹ قراردیتے ہوئے ایس اوپیز کے بخیے ادھیڑنے میں کوئی ہچکچاہت محسو س نہیں کرتے سیاست ہوتی رہے گی اس وقت پہلی ترجیح لوگوں کی زندگیوں کاتحفظ ہوناچاہئے آگہی مہم میں پہلے کی طرح میڈیاکو بھی متحرک کردارادا کرناہوگا کیونکہ کورونا کے وار بتدریج خطرناک ہوتے جارہے ہیں صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ بھی اپنے طورپر مصروف تو ہے تاہم اب لوگوں کو بھی مزید احتیاط کامظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی محتاط رویہ اختیار کرنے پر آماد ہ کرناچاہئے ۔