برطانیہ کے بعد جنوبی افریقہ میں بھی کورونا کی نئی قسم 501وی ٹو دریافت

لندن:برطانیہ دنیا کا واحد ملک نہیں جہاں کورونا وائرس کی کوئی نئی شکل دریافت کی گئی ہو، سائنسدانوں اور عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ میں وائرس کی ایک اور نئی شکل پر تحقیق کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک کے کئی حصوں میں وبا بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔

اس نئی قسم کو 501 وی ٹو کا نام دیا گیا اور یہ دسمبر کے اوائل میں دریافت ہوئی تھی۔ 

18 دسمبر کو جنوبی افریقہ کے وزیر صحت زوالی مخیزی نے کہا تھا کہ یہ نئی قسم پہلے سے زیادہ مہلک ہے اور اس سے متاثر ہونے والوں میں اب تک نوجوانوں کی تعداد پہلے کی نسبت زیادہ ہے۔

وزیر صحت کے مطابق جنوبی افریقہ کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وائرس کی یہ نئی شکل ایسے نوجوانوں کو پہلے کی نسبت زیادہ متاثر کر رہی ہے جنھیں کورونا کے ساتھ اور کوئی بیماری نہیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 21 دسمبر تک جنوبی افریقہ میں کورونا سے 24 ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں جبکہ ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد نو لاکھ سے زیادہ ہے۔


جنوبی افریقہ میں بی بی سی کے نامہ نگار پوزما فلحانی کے مطابق 501 وی ٹو کا برطانیہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی نئی قسم سے بظاہر کوئی تعلق نہیں۔

کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد دنیا کے بیشتر ممالک نے برطانیہ سے سفری رابطے منقطع کر دیے ہیں لیکن برطانیہ دنیا کا واحد ملک نہیں جہاں کورونا وائرس کی کوئی نئی شکل دریافت کی گئی ہو۔

 سائنسدانوں اور عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ میں وائرس کی ایک اور نئی شکل پر تحقیق کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک کے کئی حصوں میں وبا بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔