وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے صوبائی حکومتوں کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کڑی نگاہ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں وزیر خزانہ نے مرغی کے گوشت، انڈوں اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیا۔ انہوں نے سیکرٹری تجارت کو صوبائی حکومتوں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کرکے قیمتوں میں اعتدال لانے کی ہدایت کی ،قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اتاروچڑھاﺅ کے رجحان کا جائزہ لیا۔ سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پچھلے چار ہفتوں کے دوران مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی آ رہی ہے، خصوصاگندم، ٹماٹر، پیاز، آلو اور مرغی کی قیمت میں نمایاں کمی ہوئی، ضروری اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اعشاریہ22 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔سیکرٹری فوڈ سکیورٹی نے گندم اور چینی کے ذخائر کی موجودہ صورتحال پر کمیٹی کوبریفنگ دی اور دونوں اشیاءکی بہتر فراہمی کے نتیجے میں قیمتوں میں نمایاں کمی آنے کا دعویٰ کیا۔قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی جن لوگوں پر مشتمل ہے انہیں آٹے دال کا بھاﺅ معلوم نہیں ہوتا۔ کیونکہ انہوں نے کبھی بازار جاکر گوشت، چکن، سبزیاں، دالیں، گھی، چینی ، مصالحے اور انڈے نہیں خریدے،میاں نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو ان سے صحافی نے آلو کی قیمت پوچھی وزیراعظم کا جواب تھا کہ آلو پانچ روپے کلو ہر جگہ دستیاب ہے۔حالانکہ اس وقت آلو کی قیمت ساٹھ روپے کلو تھی۔عام لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ حکومت جس چیز کا نوٹس لیتی ہے اس کے داموں میں ہوشرباءاضافہ ہوتا ہے۔قیمتوں کا جائزہ لینے کے لئے قائم کمیٹی میں دعویٰ کیا گیا کہ چکن اور انڈوں کی قیمتوں میں کمی آئی ہے حالانکہ مرغی کا گوشت130روپے کلو سے221روپے کلو تک پہنچ گیا ہے۔انڈوں کی قیمت 120 روپے درجن سے 240روپے درجن ہوگئی ہے بازار میں قابل استعمال معیاری گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں حالیہ مہینے بیس فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ غریبوں کی سبزی آلو، شلغم، گاجر ، پیازاور ٹماٹرکی قیمتیں بھی 80روپے سے 100روپے کے درمیان ہیں ۔متوسط اور غریب طبقے کے لئے دال کھانا اب عیاشی کے زمرے میں آگیا ہے۔اس صورتحال میں ” یہ منہ اور مسور کی دال“ والا مقولہ سچ ثابت ہوا ہے۔قیمتوں میں کمی دکانداروں، چھابڑی فروشوں، ریڑھی بانوں اور تندورچیوں پر چھاپوں سے نہیں آسکتی۔ مارکیٹ کو مال سپلائی کرنے والے جب دام بڑھاتے ہیں تو دکانوں اور ریڑھیوں تک پہنچتے پہنچتے ہر چیز کی قیمت دوگنی ہوجاتی ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ دکاندار 60روپے کا آلو خرید کر 50 روپے میں بیچے یا 18روپے کا انڈہ خرید کر دس پندرہ روپے میں فروخت کرے۔پرچوں فروشوں سے جب بھی دام بڑھنے کی وجہ پوچھیں تو سب کا یہی جواب ہوتا ہے کہ مال پیچھے سے مہنگا آرہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کواگر واقعی غریب عوام کی فکر ہے تو اپنی معاشی ٹیم کی ” سب اچھا“ والی رپورٹ پر یقین کرکے مہنگائی اور بیروزگاری کم ہونے کے دعووں سے حتی المقدور احتراز کریں اور زمینی صورتحال معلوم کرکے مسائل کا قابل عمل حل تلاش کریں۔