جموں و کشمیر پولیس نے ہی بھارتی فوج کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے فوج کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں کو جعلی فوجی مقابلے میں شہید کیے جانے کی تصدیق کردی۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی درندگی پھر بے نقاب ہو گئی اور بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نئے ثبوت سامنے آ گئے۔ رواں سال 18 جولائی کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فوج نے مقابلے میں 3 کشمیری نوجوانوں کو عسکریت پسند قرار دے کر شہید کردیا تھا جو جھوٹا ثابت ہوگیا۔ بھارتی پولیس نے اپنی تحقیقات میں اس مقابلے کے جعلی ہونے کی تصدیق کردی۔
پولیس نے عدالت میں 14 سو صفحات پر مشتمل چارج شیٹ فائل کردی جس کے مطابق بھارتی فوج کے کیپٹن بھوپندر سنگھ اور اس کے دو ساتھیوں تابش نذیر اور بلال احمد لون نے 3 نوجوان مزدور جو آپس میں کزن تھے، 21 سالہ امتیاز احمد، 25 سالہ ابرار احمد اور 17 سالہ محمد ابرار کھٹانا کو اغوا کرکے فائرنگ کرکے شہید کردیا اور مقابلے کا ڈرامہ رچانے کیلئے لاشوں پر غیر قانونی بندوقیں رکھ دیں۔
سفاک درندوں نے شناخت چھپانے کے لیے نوجوانوں کی لاشیں مسخ کیں اور ان کے شناختی کارڈز کو جلادیا اور پھر میڈیا پر انہیں خطرناک پاکستانی دہشت گرد قرار دینے کا بیان جاری کیا جبکہ انہیں خاموشی سے دفنادیا گیا۔ بلال احمد لون اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بن گیا ہے۔
تینوں مزدور راجوڑی کے رہائشی تھے جو روزی کمانے کے لیے شوپیاں گئے تھے اور ان کا عسکریت پسندی سے کوئی واسطہ نہیں تھا۔ ان کے اہل خانہ نے ان کی شہادت کے ایک ماہ بعد سوشل میڈیا پر زیر گردش تصاویر سے انہیں پہچانا۔ ستمبر میں ان نوجوانوں کی قبر کشائی کرکے ان کے جسد خاکی واپس ان کے اہل خانہ کے حوالے کیے گئے۔ کیپٹن بھوپندر سنگھ اور اس کے ساتھی گرفتار ہیں جن پر قتل، سازش اور دیگر الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں نوجوانوں کو اسی طرح جعلی مقابلوں میں شہید کردیا ہے۔