تہران: ایران نے کہا ہے کہ افغانستان کے تنازعے اور بحرانوں کا حل صرف اور صرف سیاسی طریقے سے ہی نکالا جاسکتا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کر کے ایک اسٹریٹیجک غلطی کی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ہفتہ وار آن لائن پریس بریفنگ دیتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کی عدم استحکام کی باعث موجودگی کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران تمام افغان دھڑوں کو وسیع البنیاد مذاکرات شروع کرنے کی دعوت دیتا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے افغانستان کے مشیر برائے قومی سلامتی کے حالیہ دورہ تہران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تہران سمجھتا ہے کہ افغانستان کے تنازعات اور بحرانوں کا حتمی حل صرف اور صرف سیاسی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایٹمی معاہدے کے باقی ماندہ ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بارے میں بتایا کہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اجلاس کے دوران تمام فریقوں کو ان کے وعدوں کی یاد دھانی کرائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی دعوت پر عراقی وزیراعظم کے مشیر ایک وفد کے ہمراہ گزشتہ شب تہران پہنچے ہیں اور علاقے کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے ایرانی حکام کے ساتھ صلاح مشورے کر رہے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اچھی ہمسائگی کی ایرانی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ہمارے ارد گرد بدامنی کے اڈے قائم کر رکھے ہیں اور تہران نے بارہا اپنے دوست ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امریکی حکمرانوں کی سرکشی کے مقابلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں، اگر چہ اقوام متحدہ کے منشور کی رو سے ایران کو اپنے جائز دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ سعید خطیب زادہ نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کے آخری دورہ عراق اور شہادت کے بارے میں عراق کے سابق وزیر اعظم عادل عبد المہدی کے تازہ بیان پر ایرانی وزارت خارجہ کے ردعمل اور اقدامات کا بھی حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی خطے میں امن قائم کرنے والے عظیم جنرل تھے جنہوں نے دہشت گردی کا خاتمہ اور وہابیت کے تشدد پسند چہرے کو بے نقاب کیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کر کے اسٹریٹیجک غلطی کا مرتک ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس گھناونے جرم میں ملوث تمام امریکی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا