چارفریقی کارگو ٹرین منصوبہ

پاکستان‘ افغانستان‘ تاجکستان اور ازبکستان چاروں ملکوں کے درمیان چلنے والی کارگو ٹرین سروس منصوبے پر متفق ہوگئے ہیں چاروں ممالک منصوبے میں 4عشاریہ8ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کےلئے ورلڈ بینک سے مشترکہ اپیل کریں گے ریلوے لنک کے ذریعے پاکستان کو افغانستان ‘ازبکستان اور تاجکستان سے ملایاجائےگا‘سرمایہ کاری کی اپیل پر افغانستان اور ازبکستان کے صدورپہلے ہی دستخط کر چکے ہیں اپیل پروزیراعظم عمران خان بھی دستخط کرینگے۔کارگو ٹرین سروس منصوبے پر مذاکرات کےلئے ازبکستان کے ڈپٹی وزیر اعظم اوروزیر ٹرانسپورٹ اسلام آباد آچکے ہیں‘منصوبے کا نقشہ بھی تیار کیاگیا ہے جسکے تحت573 کلومیٹر طویل ریلوے لنک بچھایا جائےگا‘ اس ٹریک پر27 سٹیشن ‘ 912 مختلف تعمیرات اور7 ٹنل بنائے جائینگے ‘بین الاقوامی کارگو ٹرین سروس کا منصوبہ اس خطے میں تجارت اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ کا ایک انقلابی منصوبہ ہے جسکے تحت خطے کے چاروں اسلامی ممالک ایک دوسرے کے وسائل سے استفادہ کرسکیں گے وسطی ایشیائی ریاستوں تاجکستان اور ازبکستان میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی پاکستان اور افغانستان کو شدید ضرورت ہے اسی طرح پاکستان کی مصنوعات اور افغانستان کی برآمدات کےلئے ایک بڑی منڈی مل جائےگی‘وسطی ایشیائی ریاستوں کو گرم پانی کے ذریعے عالمی مارکیٹ تک رسائی بھی حاصل ہو گی تاجکستان‘ افغانستان اور پاکستان کے درمیان گیس منصوبے پر بھی چند سال قبل دستخط کئے گئے تھے مگرنامعلوم وجوہات کی بناءپر اس پر عملی کام اب تک شروع نہیں ہوسکا۔ توقع ہے کہ کارگو ٹرین سروس کےساتھ گیس سپلائی کا منصوبہ بھی شروع کیاجائےگا۔ دوسری جانب پاکستان‘ایران اور ترکی نے بھی تینوں ملکوں کو ٹرین سروس کے ذریعے جوڑنے پر اتفاق کیا ہے‘ریجنل کوآپریشن فار ڈویلپمنٹ(آر سی ڈی) کے نام سے ایک منصوبہ1960کے عشرے میں بھی شروع کیاگیا تھاجو مکافات زمانہ کا شکار ہوگیاگذشتہ دور حکومت میں پاکستان اور ایران کے درمیان بھی گیس سپلائی کا منصوبہ طے پاگیا تھا لیکن اسے بھی بڑی طاقتوں کے دباﺅ کے تحت عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا پاکستان اور وسطی ایشیاءکے درمیان کارگو ٹرین سروس کے حوالے سے پاکستان نے دوست ملک عوامی جمہوریہ چین کو بھی اعتماد میں لیا ہے اسلام آباد نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کو افغانستان اور وسطی ایشیاءتک توسیع دینے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ آنےوالے چند سالوں میں گوادر بندرگاہ کی بدولت پاکستان پورے خطے میں ایک بڑا تجارتی مرکز بننے جارہا ہے جس کی بدولت انفراسٹرکچر اور تجارت کو فروغ ملنے کےساتھ صنعتوں کو بھی ترقی ملے گی اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے عالمی سطح پر عوامی جمہوریہ چین ایک بڑی اقتصادی اور فوج طاقت بن کر ابھررہا ہے۔ سی پیک کی توسیع اور کارگو ٹرین منصوبے میں چین بھی سرمایہ کاری کو ترجیح دے گا‘ایسی صورت میں امریکہ یا دیگر طاقتوں کو منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکانے اور رکاوٹیں ڈالنے کا موقع نہیں ملے گاہمارا المیہ یہ رہا ہے کہ ملک میں سیاسی تبدیلی کے ساتھ ترقیاتی منصوبے بھی ردی کی ٹوکری میں ڈال دیئے جاتے ہیں ملکی ترقی اور عوامی بہبود کے منصوبوں کو سیاست سے الگ کرکے دیکھنے کی ضرورت ہے اور ایسا لائحہ عمل تیار کرنا ضروری ہے کہ سیاسی تبدیلی کے باوجود عوامی بہبود اور ملکی ترقی کے منصوبوں کو طاق نسیاں میں رکھنے کی کسی حکومت کو جرات نہ ہو کارگو ٹرین منصوبے پر سب سے بڑا سوالیہ نشان افغانستان میں پائیدار امن کا قیام ہے‘کارگو ٹرین کا یہ ٹریک پشاور سے شروع ہوکر پورے افغانستان سے ہوتا ہوا تاجکستان اور ازبکستان تک پہنچے گا جب افغانستان میں خانہ جنگی ختم ہوگی تب ہی منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے امریکہ اور پاکستان کی کوششوں سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے نتیجہ خیز ہونے کی صورت میں طویل خانہ جنگی کا شکار افغانستان میں قیام امن کے ساتھ تعمیر و ترقی کی راہ بھی ہموار ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے۔