واشنگٹن:امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں میں قدامت پسند قانون سازوں نے ایک اور کوشش کا آغاز کردیا جس کے ذریعے وہ نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو 20 جنوری کو حلف اٹھانے سے روکنا چاہتے ہیں۔
سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کو انتخابی نتائج کو چیلنج کرنے کے لیے سینیٹر اور ایوان نمائندگان کے ممبران کی ضرورت ہے جبکہ ایک ریپبلکن سینیٹر مسوری کے جوش ہولی نے اس کوشش کی حمایت کرنے کی پیشکش کردی۔
ایوان میں قدامت پسند قانون سازوں کے ایک گروپ نے صدارتی انتخابات کے نتائج کو ختم کرنے کے ٹرمپ کے اقدام کی حمایت کرنے کا وعدہ پہلے ہی کر رکھا ہے اگرچہ سینیٹر جوش ہولی کی توثیق اس عمل کو مکمل کرتی ہے تاہم دوسرے ریپبلکن سینیٹرز نے بھی صدر ٹرمپ کے اس اقدام کی پشت پناہی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
.کانگریس کے الاباما ری پبلیکن کے رکن مو بروکس جنہوں نے ایوان اور سینیٹ کی قیادتوں کو خط بھیجا، اس پر 18 کانگریس اراکین کے دستخط ہیں خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ کانگریس 6جنوری کے الیکٹورل کالج ووٹ جمع کروانے سے قبل انتخابی دھوکہ دہی کی سماعت کرے۔
سینیٹر جوش ہولی نے اپنے بیان میں کہا کہ چند ریاست بالخصوص پینسلوانیا اپنے ریاستی انتخابی قانون پر عمل کرنے میں ناکام رہے، میں اس حقیقت پر بات کیے بغیر 6 جنوری کو الیکٹورل کالج کے نتائج کی تصدیق کے لیے ووٹ نہیں دے سکتا۔
واضح رہے کہ کو 14 دسمبر کو جب تمام 538 منتخب نمائندگان اپنے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اپنے ریاستی دارالحکومتوں میں اکھٹے ہوئے تھے اس کارروائی پر ایوان کے تمام 438 ممبران اور 100 سینیٹرز 6 جنوری کو توثیق کرنے کے لیے اکٹھے ہوں گے۔