حکومت کی طرف سے ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری کے اعلانات کے بعد عوام توقع کر رہے تھے کہ نئے عیسوی سال کے دوران مہنگائی کی شرح اور روزمرہ ضرورت کی اشیاءکی قیمتوں میں کمی آئےگی تاکہ غریبوں کے گھروں میں بھی دال ساگ پک سکے لیکن حکومت نے سال کے پہلے دن ہی بجلی، پٹرول، ڈیزل، مٹی کے تیل اور گھروں میں استعمال ہونے والی مائع پٹرولیم گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرکے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 2 روپے 31 پیسے ،ڈیزل کی قیمت میں ایک روپیہ80پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا۔ابپٹرول106 اور ڈیزل 110 روپے 24 پیسے فی لیٹر ہوگیا ۔عوام کے زخمیوں پر نمک پاشی کےلئے کہا جارہا ہے کہ اوگرا نے تو پٹرول کی قیمت میں 10.68 روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 8.37روپے فی لیٹر بڑھانے کی سفارش کی تھی تاہم حکومت نے غریب پروری کا ثبوت دیتے ہوئے اوگرا کی سفارش مسترد کردی۔اوگرا نے مٹی کا تیل 10.92 روپے اور لائٹ ڈیزل 14.87 روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز دی تھی مگر حکومت نے مٹی کے تیل کی قیمت صرف 3.36 روپے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت محض 3.95 روپے بڑھادی بات یہاں پر ہی ختم نہیں ہوئی بلکہ گھروں اور تندوروں میں استعمال ہونے والی ایل پی جی کی قیمت میں بھی 15روپے فی کلو اضافہ کردیا گیا ابگھریلو سلنڈر 180 روپے اضافے کے بعد 1733 روپے کا ہوگیا۔ جبکہ کمرشل سلنڈر کی قیمت میں بھی 692 روپے اضافہ کردیا گیا ہے۔حکومت کی فراخدلی اور لوہا گرام دیکھ کر نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیا۔ نیپرا کے مطابق بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اوسطاً 3 روپے30 پیسے اضافے کی منظوری دی گئی ہے، اضافے کے بعد بجلی کا اوسط بنیادی ٹیرف 16 روپے 65 پیسے بنے گا، بجلی کے نئے بنیادی ٹیرف کا تعین 10 بجلی تقسیم کارکمپنیوں کی درخواستوں کی سماعت کے بعد کیا گیا ہے۔نیپراکاکہنا ہے کہ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا حتمی نوٹی فکیشن پاور ڈویژن کو کرنا ہے۔جبکہ پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ بجلی کی بنیادی ٹیرف میں اضافہ سے متعلق حتمی فیصلہ ای سی سی اور وفاقی کابینہ کرے گی۔مزے کی بات یہ ہے کہ حکومت بجلی، تیل اور گیس کی قیمتوں میں آئے روز کا اضافے کو مہنگائی کے کھاتے میں شمار نہیں کرتی ۔اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا جائزہ لینے کےلئے منعقدہ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے گندم، آٹے، چینی اور دالوں کی قیمتوں میں اضافے کی روک تھام کیلئے تمام اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے ۔وزیراعظم نے آن لائن ایگری ڈیش بورڈ کی منظوری دی جو اشیائے خوردونوش کے ذخائر کی دستیابی اور ان کی قیمتوں کی نگرانی کرے گا۔ارباب اختیار و اقتدار کو شاید اس بات کا علم نہیں کہ بجلی، گیس، پٹرول اور ایل پی جی مہنگی ہونے سے ہر چیزکی قیمت بڑھ جاتی ہے۔نہ جانے حکومت کی کیامجبوری ہے کہ اوگرا، نیپرا جیسے اداروں کو شتر بے مہار چھوڑا گیا ہے کہ وہ جب چاہیں عوام کی چمڑی ادھیڑ دیں۔پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں ماہوار اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں ہفتہ وار اضافہ ہونے لگا ہے۔گذشتہ دو ڈھائی سالوں میں 60روپے لیٹر والا پٹرول 106روپے، 65 روپے کا ڈیزل110روپے، 55روپے کلوملنے والی چینی 120روپے ، 780 روپے میں ملنے والا بیس کلو آٹے کا تھیلہ 1400روپے تک پہنچ گیا ہے۔ سال کے پہلے ہی دن بجلی، تیل اور گیس مہنگی کرنے کا اعلان مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام پر بیک وقت بجلی، گیس اور پٹرول بم گرانے کے مترادف ہے۔غریب لوگ روکھی سوکھی روٹی کھانے کی استطاعت سے بھی محروم ہونے لگے ہیں لیکن نہ حکومت کی طرف سے انہیں ریلیف پہنچانے کے لئے اقدامات نظر آتے ہیں نہ ہی اپوزیشن کو غریبوں کی پروا ہے۔جن لوگوں کو آٹے دال کا بھاﺅ ہی معلوم نہ ہو۔ ان سے عوامی مسائل کے حل کی توقع رکھنا بھی عبث ہے۔