”ہم جنگ بندی کو تیار نہیں “  لڑائی کے ذریعے اقتدار حاصل کرنے کی خطرناک ذہنیت

کابل:طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے افغان حکومتی وفد میں شامل ایک رکن نے کہا ہے طالبان کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ لڑائی کے ذریعے اقتدار حاصل کیا جا سکتا ہے، جو ایک خطرناک ذہنیت ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے افغان حکومتی وفد کے ایک رکن حافظ منصور نے کہا کہ طالبان ابھی تک جنگ بندی پر تیار نہیں ہیں۔

 حافظ منصور کے مطابق طالبان فورسز کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ لڑائی کے ذریعے اقتدار حاصل کیا جا سکتا ہے۔

 انہوں نے افغان حکومت کو اس حوالے سے خبردار کرتے ہوئے اسے ایک خطرناک ذہنیت قرار دیا۔

حافظ منصور نے کہاکہ بعض ایسے ممالک جو گزشتہ دو دہائیوں میں افغانستان کی مدد کرتے رہے ہیں وہ ایک عبوری حکومت کے قیام کے لیے مدد کرنے کو تیار ہیں۔ یہ عبوری حکومت دراصل حکومت کی موجودہ شکل سے ایک نئی ہیت میں تبدیلی کو ممکن بنائے گی جس پر طالبان اور افغان حکومت کے درمیان اتفاق رائے ہو گا۔

افغان حکومت کی طرف سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے وفد کے رکن حافظ منصور کے بقول امریکا کی یہ کوشش ہو گی کہ رواں برس مئی میں امریکی افواج کی مکمل واپسی سے قبل طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے پا جائے۔

 طالبان اور امریکا کے درمیان فروری 2020 میں دوحہ میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق امریکی فورسز رواں برس مئی تک افغانستان سے نکل جائیں گی۔حافظ منصور کے مطابق بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں کہ ایک عبوری حکومت کے قیام پر اتفاق رائے ہو جائے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم پیر چار جنوری کو دوحہ روانگی سے قبل افغان حکومت سے حتمی رہنمائی حاصل کرے گی۔

 یہ مذاکرات منگل پانچ جنوری سے شروع ہونا ہیں۔