ٹرمپ کے حامیوں کا امریکی پارلیمنٹ پر دھاوا،واشنگٹن میں کرفیو نافذ

ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا اور سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے عمارت کے اندر داخل ہو گئے۔ ہنگاموں اور پرتشدد مظاہرے کے دوران 3 افراد ہلاک جبکہ کئی پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں افراد زخمی ہونے کے بعد دارالحکومت میں کرفیو نافذ کرکے واشنگٹن اور دیگر ریاستوں میں نیشنل گارڈ کے دستے بلائے گئے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق نائب امریکی صدر مائیک پینس کی سربراہی میں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی الیکٹورل کالج میں جیت کی باقاعدہ تصدیق کے لیے کانگریس اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس جاری تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی بڑی تعداد رکاوٹیں اور سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے واشنگٹن میں واقع کیپیٹل ہل کی عمارت کے اندر گھس گئی۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جبکہ مظاہرین کی جانب سے بھی پولیس پر خارش والا اسپرے کیا گیا۔

ہنگاموں اور پرتشدد مظاہرے کے دوران 3 افراد کی ہلاکت جبکہ کئی پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ پولیس کی جانب سے درجنوں افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔۔

امریکی حکومت کی منظوری کے بعد واشنگٹن اور دیگر ریاستوں میں نیشنل گارڈ کے دستے بلائے گئے ہیں، دارالحکومت میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جب کہ شہر میں ایمرجنسی میں 15 روز کی توسیع بھی کر دی گئی ہے جبکہ کیپیٹل ہل کی عمارت کو بھی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔

نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کا اس موقع پر قوم سے خطاب میں کہنا تھا کہ کیپیٹل ہل کی عمارت کے باہر پرتشدد مظاہرہ امریکی جمہوریت کی عکاس نہیں ہے، آج کے واقعے سے بہت دکھ ہوا اور امریکی جمہوریت کو نقصان پہنچا۔

جو بائیڈن نے کیپیٹل ہل کی عمارت پر حملے کو امریکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ سرکاری ٹی وی پر آ کر مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کریں اور مظاہرہ ختم کرنے کا کہیں۔

نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے خطاب کے بعد امریکی صدرٹرمپ نے حامیوں سےاحتجاج ختم کرنےکی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حامیوں سے پیارہے، قانون کو ہاتھ میں نہ لیں،اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں۔

امریکی صدر کے اعلان کے بعد ان کے حامی منتشر ہو گئے اور سڑکوں پر سناٹا چھا گیا جبکہ پولیس نے کیپیٹل ہل کی عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا کر اس کا کنٹرول سنبھال لیا۔