کیپیٹل ہل جیسے واقعات تب ہوتے ہیں جب عوام کو انتخابات میں فتح سے دوررکھا جاتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کیپیٹل ہل جیسے واقعات اس وقت ہوتے ہیں جب عوام کو انتخابات میں ان کی فتح سے دور رکھا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے دبے الفاظ میں کیپٹل ہل کے احتجاج کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات تب ہوتے ہیں جب عوام کو انتخابات میں ان کے فتح سے دوررکھا جاتا ہے۔ عرصے سے محب وطن امریکیوں کی حق تلفی کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کی جیت کی توثیق کے لیے کیپیٹل ہل میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور مظاہرین رکاوٹیں اور سیکیورٹی حصار توڑ کر کیپیٹل ہل کی عمارت میں داخل ہو گئے۔

اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم بھی ہوا اور ہنگامہ آرائی کے دوران 4 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔

نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے امریکی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ مظاہرین کو پرامن رہنے کی اپیل کریں اور انہیں واپس گھروں میں جانے کا کہیں۔

بعدازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حامیوں سے پیار ہے، قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں اور اس دن کوہمیشہ یاد رکھیں۔

بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ نے احتجاج کا دفاع کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ایسے واقعات تب ہوتے ہیں جب عوام کو انتخابات میں ان کے فتح سے دوررکھا جاتا ہے۔ عرصے سے محب وطن امریکیوں کی حق تلفی کی جارہی ہے۔

سوشل میڈیا کمپنیوں نے واشنگٹن میں احتجاج کا دفاع کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کر دیئے ہیں۔ٹوئٹر نےصدارتی انتخابات قبول نہ کرنے اور حامیوں کو تشدد کےلیے امریکی صدر کے تین ٹوئٹس بھی ہٹائے ۔ ٹوئٹر انتظامیہ نے خبر دار کیا ہے کہ اگر ٹرمپ ٹوئٹر پر متنازع بیانات سے بعض باز نہ آئے تو اکاؤنٹ مستقل بلاک کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے  امریکا کے نئے اٹارنی جنرل کی نامزدگی کردی ہے۔

نومنتخب امریکی صدر نے جج میرک گیرلینڈ کو اٹارنی جنرل نامزد کردیا۔

 68 سالہ میرک گیرلینڈ اس وقت واشنگٹن کی اپیل کورٹ میں چیف جج کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے سابق صدر کلنٹن کے دور میں محکمہ انصاف میں بھی اہم ذمہ داریاں انجام دیں اور کئی ہائی پروفائل کیسز کی سربراہی کی۔