ٹرمپ 25ویں آئینی ترمیم کے ذریعے برطرف ہونے والے پہلے امریکی صدر بن جائیں گے؟

 واشنگٹن:  امریکی پارلیمنٹ پر دھاوے کے بعد صدر ٹرمپ کو 25ویں آئینی ترمیم کے ذریعے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

ٹرمپ کے حامی مظاہرین کے کیپیٹل  ہل پر دھاوا  بولنے اور سیکیورٹی اہلکاروں کیساتھ جھڑپوں میں ایک خاتون سمیت4 افراد ہلاک ہو ئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق   مائیک پنس کو 14 روز کیلئے صدر کی ذمہ داریاں سونپنے کیلئے مشاورت جاری ہے۔

صدر کو 25ویں آئینی ترمیم سے جسمانی اور دماغی بیماری کے بعد عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے کابینہ کے اکثریتی رہنماؤں کے علاوہ نائب صدر مائیک پنس کی حمایت درکار ہوگی۔

اگر ایسا ہوا تو25ویں آئینی ترمیم کو1967 کے بعد پہلی بار استعمال کیا جائے گا۔

 اس معاملے میں سب سے اہم کردار نائب صدر پنس کا ہوگا لیکن ان کی جانب سے فی الحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

واضع رہے کہ صدر ٹرمپ کے حامی مظاہرین  نے کیپٹل ہل پر دھاوا بولا ہے اور سیکیورٹی اہلکاروں کیساتھ جھڑپوں میں ایک خاتون سمیت4 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ 

واقعے کے بعد امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں 12 گھنٹے کیلئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ۔

نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا  ہے کہ امریکی پارلیمنٹ کے باہر احتجاج نہیں بغاوت ہوئی اور بغاوت کے ذمہ دار ٹرمپ ہیں۔

سابق صدربش نے کیپٹل ہل پرحملے کوبناناری پبلک سے تشبیہ دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ متنازع انتخابات بناناری پبلک میں ہوتے ہیں۔

سابق صدر نے کہا متنازع انتخابات امریکاجیسے جمہوری ملک میں نہیں ہوتے۔ کچھ ری پبلکنز ساتھیوں نے مظاہرین کواکسانے کیلئے ایندھن کا کام کیا۔