لاہور: لاہور قلندرز کے ڈائرلیکٹر کرکٹ آپریشنز عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ بابراعظم کو قومی ٹیم کو کپتان بنا کر پی سی بی نے عقل سے عاری فیصلہ کیا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ نجم سیٹھی کو پی سی بی سے نہیں جانا چاہیے تھا،ان کے دور میں اچھا کام ہو رہا تھا، معاملات ٹھیک سمت میں آگے بڑھ رہے تھے اور گیم ڈیویلپمنٹ پر بھی کام ہو رہا تھا۔
نجم سیٹھی نے ہی پاکستان سپر لیگ بھی شروع کروائی جہاں سے ٹیلنٹ سامنے آنا شروع ہوا، ان کے جانے کے 2 سال بعد ہی حالات اتنے خراب ہوچکے ہیں کہ اب میچز دیکھنے کا دل ہی نہیں کرتا ہے۔
عاقب جاوید کا مزید کہنا تھا کہ کرکٹ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ کے غلط فیصلوں نے پاکستان کرکٹ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے، موجودہ انتظامیہ نے بلاوجہ ورلڈ کپ 2019ء کے بعد مکی آرتھر کو فارغ کیا اور اس کے بعد کوئی وجہ بتائے بغیر سرفراز احمد کو بھی کپتانی سے ہٹا دیا۔
انضمام الحق کو بھی بلاوجہ چیف سلیکٹر کے عہدے سے الگ کیا گیا، 2 سال پہلے بھی یہی لڑکے اور یہی ٹیم تھی لیکن ہماری حالت اتنی بری نہیں تھی، ان کی جگہ جنہیں لایا گیا اس سے بڑا مذاق بھی کوئی نہیں ہوسکتا، مکی آرتھر کی جگہ مصباح الحق کو ہیڈ کوچ کی ذمہ داری دی گئی جنہوں نے کبھی سکول کرکٹ ممیں بھی کوچنگ نہیں کی تھی۔
انضمام کے بعد مصباح اور اب محمد وسیم کو چیف سلیکٹر بنایا گیا ہے، سرفراز احمد کی جگہ قومی ٹیم کی کپتانی بابراعظم کے سپرد کی گئی،بابراعظم کا تجربہ یہ ہے کہ وہ پاکستان سپر لیگ میں بھی کراچی کنگز کی کپتانی نہیں کرتا،جب بورڈ میں عقل سے عاری فیصلے کیے جائیں گے تو ایسے ہی نتائج آئیں گے۔
48 سالہ سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ اب کرکٹ بورڈ اگر مصباح الحق کو بدل بھی دے تب بھی فوری طور پر کوئی بہتری نہیں ہو سکتی کیونکہ ہم جتنی پستیوں میں گر چکے ہیں جہاں سے واپسی کرنے میں بھی وقت درکار ہوگا۔
عاقب جاوید نے کہا کہ کرکٹ بورڈ میں جو سوال کرتا ہے اسے نشان عبرت بنایا جاتا ہے،محمد حفیظ اور اظہر علی کی مثال سب کے سامنے ہے، موجودہ بورڈ حکام وزیراعظم عمران خان کی کسی بات پر انکار کرہی نہیں سکتے ہیں،اوپر سے نیچے تک سب ’یس سر‘ میں پھنسے ہوئے ہیں،ان حالات میں کرکٹ کی بہتری کیسے ممکن ہوگی؟۔
انہوں نے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بند کرنے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں ہر طرح کی کرکٹ بند کر دی، محکموں کی ٹیمیں تو ختم ہو گئیں لیکن ان کے نمائندے گورننگ بورڈ کا حصہ رہے،اب جن لوگوں کو لایا گیا ہے ان کا کرکٹ سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ جب احسان مانی آئے اور وسیم خان کو لائے تو انہوں نے بھی احسان مانی کی تعریف کی کہ چلیں کیوں کہ وہ انگلینڈ سے آئے ہیں اس لیے ان کے کوئی ذاتی مفادات نہیں ہوں گے اور یہ دلیری اور ایمانداری کے ساتھ پاکستان کرکٹ کے لیے بہتر فیصلے کرسکیں گے لیکن انہوں نے بہت مایوس کیا ہے۔
عاقب جاوید نے سوال کیا کہ جب کرکٹ کو فروغ نہ ملے اور ہمارا مقبول ترین کھیل تباہ ہو رہا ہو تو اب وہ تعریف کیسے کرسکتے ہیں، تعریف تو اچھے کام کی ہوسکتی ہے یا بہتر نتائج آنے پر شاباشی دی جا سکتی ہے۔