برطانوی پارلیمنٹ میں بھی مظلوم کشمیریوں کیلئے آوازیں بلند ہوگئیں 

لندن:مقبوضہ کشمیر کے نہتے اورمظلوم لوگوں کی حالت زار کے حوالے سے دنیا کے ا یوانوں میں آوازیں اٹھنے لگیں برطانیہ کے اراکین پارلیمان ہندوستان کی ریاستی دہشتگردی اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے خلاف بول اٹھے۔

مقبوضہ کشمیر کی حالت زار پر ویسٹ منسٹر ہال میں انتہائی متاثر کن گفتگو ہوئی ایک برطانوی وزیر اور 10اراکین پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کی بے بسی کا پردہ چاک کیا۔

 مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی تشویشناک صورتحال پر گفتگو کرنے والوں میں لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی ممبر یو کے پارلیمنٹ سارا اوون،جیمز ڈیلی، کنزرویٹو پارٹی کی سارا برٹیکلئیر،لیبر پارٹی کے جان سپیلر لیبر پارٹی کی ناز شاہ کے علاوہ کنزرویٹو رکن روبی مور شامل ہیں۔

 برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کا لاک ڈاؤن عوام کے تحفظ کے لئے نہیں بلکہ جبری تسلط کے لئے ہے5لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو قید کر رکھا ہے لیبر پارٹی کے رکن برطانوی پارلیمنٹ جان سپیلر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر انسانی حقوق کا سنگین مسئلہ ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں تشدد اور جبری گمشدگیاں عام ہیں،مقبوضہ کشمیر اور پنجاب کی صورتحال بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں،ہم بھارت کے اس نکتہ نظر کو مسترد کرتے ہیں،کنزرویٹو پارٹی کی سارا برٹیکلئیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے لئے ہندوستان نے اپنے قانون میں ردوبدل کیا،بھارت مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کر رہا ہے،ڈیموگرافی کو تبدیل کر کے ہندوستان ایک ممکنہ ریفرنڈم کے مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتا ہے۔

رکن برطانوی پارلیمنٹ روبی مور کا کہنا تھا کہ 2015سے 2020کے دوران برطانیہ نے 50ارب پاؤنڈ مالیت کا اسلحہ بھارت کو بیچا،یہی اسلحہ کشمیریوں کا خون بہانے میں استعمال ہو گا،بورس جونسن نے بھارت کا دورہ تو ملتوی کیا ہے، کیا وہ اسلحہ بیچنا بھی بند کریں گے؟عالمی اداروں ِ حکومتوں اور لیڈرز کو ہندوستان کو کشمیریوں کی نسل کشی سے روکنا ہو گا۔

پال برسٹو نے کہا کہ بھارت کسی غیر ملکی صحافی کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دیتا،آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد 300سے زیادہ کشمیری مارے جا چکے ہیں،یو این ایچ آر کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی حاصل کر کے حقائق کا پتہ لگانا چاہئیے،مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مانتے ہیں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے