برطانیہ کے ایوان میں کشمیرحوالے بھارتی پالیسیوں پر کڑی تنقید

 برطانیہ کے ارکان پارلیمان بھی بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے خلاف بول اٹھے ۔

ذرائع کے مطابق  برطانوی وزیر اور 10 ارکان پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کی بے بسی کی ترجمانی کی ہے اور بھارتی ظالمانہ پالیسیوں پر کڑی تنقید کرنے کے ساتھ برطانوی حکومت پر بھی مقبوضہ  کشمیرمیں ہونے والے مظالم پر واضح مؤقف اختیار کرنے کے لیے زور دیا۔

برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ  مقبوضہ کشمیر اور پنجاب کی صورت حال بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں،ہم بھارت کے اس نقطہ نظر کو مسترد کرتے ہیں۔

ارکان پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کے خلاف نہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ  بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسے ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق ایک عالمی معاملہ ہےاور مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کا ذمہ دار بھارت ہے۔

برطانوی اراکین پارلیمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کے لیے بھارت نے اپنے قانون میں ردوبدل کیا جس کے ذریعے بھارت کشمیر کی آبادی کی ہئیت بدل رہا ہے اوریہ کہ کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کر کے بھارت ایک ممکنہ ریفرنڈم میں  مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتا ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان نے کہا کہ عالمی ادارے، حکومتیں اور لیڈرز  بھارت کو کشمیریوں کی نسل کشی سے روکنے کے اقدامات کریں۔