جوہری معاہدہ، جوبائیڈن ٹیم اور ایران کے درمیان خفیہ بات چیت کا آغاز

تل ابیب/واشنگٹن:نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ذمے داران نے جوہری معاہدے میں واپسی کے حوالے سے ایران کے ساتھ خاموشی سے بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔

 تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان یہ سمجھوتا جولائی 2015 میں طے پایا تھا۔اسرائیلی میڈیاکے مطابق اسرائیلی حکومت اس بات چیت سے آگاہ ہے۔

نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے جوہری معاہدے میں واپسی کے حوالے سے خواہش کا اظہار کیا تھا۔

 دوسری جانب اسرائیل ایرانی بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام پر نئی پابندیاں عائد کرانے کے لیے دبا ؤڈال رہا ہے۔

 اس کا مقصد ایران کو دہشت گردی کی سرپرستی اور دنیا بھر میں عدم استحکام کو پھیلانے سے روکنا ہے۔

اسرائیلی ویب سائٹ نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ایک ٹیم تشکیل دے رہے ہیں۔

 یہ ٹیم ایرانی جوہری معاہدے کے حوالے سے جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ساتھ ابتدائی بات چیت کی حکمت عملی وضع کرے گی۔

 ویب سائٹ کی رپورٹ میں نیتن یاہو کے دفتر کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ مذکورہ اسرائیلی ٹیم میں وزارت خارجہ، وزارت دفاع، فوج، موساد اور ایٹمی توانائی کی کمیٹی کے ذمے داران شامل ہیں۔

توقع ہے کہ نئے صدر بائیڈن ایران کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کے مقابلے میں زیادہ مصالحتی روش اپنائیں گے۔

 بائیڈن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران جوہری معاہدے کی پاسداری کی طرف واپس آتا ہے تو واشنگٹن ایک بار پھر سے معاہدے میں شامل ہو جائے گا اور تہران پر سے اقتصادی پابندیوں کو ختم کر دیا جائے گا۔