سرکاری اِداروں کی خدمات اور اِن سے متعلق عوام کی توقعات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ عام آدمی کے نکتہ¿ نظر اور مطالبات کی روشنی میں دیکھا جائے تو صورتحال یکسر مختلف و تبدیل دکھائی دے گی اور اگر ہم عوام کے نکتہ¿ نظر کو سامنے رکھا جائے تو خدمات کے معیار کی بہتری اور پائیداری جیسی ضرورت کو سمجھنا بھی آسان و ممکن ہو سکتا ہے۔ ماضی کی طرح موجودہ صوبائی حکومت سے بھی توقعات اور ضروریات بہت ہیں جن میں شامل ہے کہ 1: سرکاری اداروں کو ایک دوسرے سے مربوط (قریب) کیا جائے۔ 2: عمومی و خصوصی نوعیت کی خدمات کےلئے مختلف سرکاری اداروں کو ایک چھت تلے جمع کیا جائے اور 3: سرکاری اداروں کی کارکردگی سے متعلق عوامی شکایات صرف درج (وصول) نہ کی جائیں بلکہ اُن پر عمل درآمد (سزا و جزااور احتساب) کی عملی مثالیں بھی قائم کی جائیں جن پر مبنی (منحصر) مرکزی نظام کی تشکیل وقت کی ضرورت ہے۔ اگر نیت میں کھوٹ نہیں تو مذکورہ تینوں اہداف کو بوساطت انفارمیشن ٹیکنالوجی (ای گورننس) باآسانی حاصل کیا جاسکتا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے ضلع پشاور میں ’ماہانہ تحصیل حاضری کا انعقاد‘ کر رکھا ہے اور اِسے ’انقلابی قدم‘ کے طور پر متعارف کرایا جاتا ہے جس میں ’ڈپٹی کمشنر‘ سے لیکر پٹواری اور آمدن (ریونیو) دفاتر کے نمائندوں کی حاضری ایک ہی مقام پر (ایک چھت تلے) یقینی بنائی جاتی ہے اور عام آدمی جسے بصورت دیگر مختلف دفاتر کے دھکے کھانے پڑتے ہیں کسی ایک ہی جگہ سے دستاویزی کوائف (ریکارڈ) کی درستگی‘ جائیداد کی ملکیت کے گوشوارے (فرد نمبر) کا اجرا¿‘ جائیداد کی ملکیت کسی دوسرے نام پر منتقلی کےلئے انتقلات و رجسٹری‘ تعلیمی اداروں اور ملازمتوں کےلئے ضلعی وابستگی کی دستاویز ڈومیسائل کے حصول اور معائنہ ریکارڈ جیسی خدمات حاصل کر سکتے ہیں جبکہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ 1: ’ضلعی دربار‘ جیسی انقلابی کوشش (اقدام) میںصوبائی اداروں کے ساتھ وفاقی اداروں کو بھی شامل کر لیا جائے جیسا کہ قومی شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ اور بینکاری جیسی سہولیات کے گشتی وسائل گرانقدر اضافہ ہوگا۔ 2: ڈپٹی کمشنر پشاور کی زیرنگرانی ضلعی خدمات کے اِس دربار (کوشش) سے متعلق شکایات‘ تجاویز یا پسند و ناپسندیدگی سے متعلق آرا درج کرانے کےلئے سوشل میڈیا اور دیگر ابلاغی وسائل سے استفادہ ہونا چاہئے جیسا کہ ڈپٹی کمشنر کا ٹوئیٹر (@dcpeshawar)‘ فیس بک (dcpeshawar) اور ٹیلی فون نمبر 091-921.2302 جیسے ذرائع موجود ہیں لیکن اِن کا استعمال یک طرفہ اعلانات کے اجرا¿ کےلئے کیا جاتا ہے جبکہ بات چیت صرف اُسی صورت نتیجہ خیز ہوتی ہے جبکہ یہ دو طرفہ (ڈائیلاگ) ہو سرکاری اداروں کی خدمات اور توجہ حاصل کرنے کےلئے عوام کو جن جن مشکل و پیچیدہ مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اُنہیں بھی آسان بنانا وقت کی ضرورت ہے وقت ہے کہ ہر چھوٹے بڑے سرکاری دفتر کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل ایک خاص مدت کے اندر مکمل کرنے کے ہدف کا اعلان کیا جائے اور سرکاری امور میں ’غیرضروری رازداری‘ کے علاو¿ہ اُن صوابدیدی اور غیرصوابدیدی اختیارات پر بھی نظرثانی کی جائے جو بدعنوانی کا معلوم ذریعہ تو ہیں لیکن لائق تفکر و عبرت مقام ہے کہ طرزحکمرانی بہتر بنانے‘ سرکاری اداروں کا قبلہ درست کرنے اور ہم عوام کی زندگیوں میں آسانیاں لانے کےلئے اصلاحات کا وعدہ کرنے والے جب فیصلہ سازی کے منصب پر فائز ہوتے ہیں تو کسی دوسرے سیارے کی مخلوق بن جاتے ہیں‘ جنہیں زمینی حقائق کا علم نہیں ہوتا ۔