بھارت کا خطے میں عدم استحکام کیلئے اپنے ’’گریٹ ڈبل گیم ‘‘ کا دوبارہ آغاز

 بھارت نے خطے میں عدم استحکام کی اپنے مزموم عزائم کی تکمیل کیلئے کوششیں تیز کرتے ہوئے اپنے ’’گریٹ ڈبل گیم ‘‘منصوبے پر دوبارہ عمل شروع کر دیا ہے ۔

رپورٹس کے مطابق نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی بھارت نے افغانستان میں امن عمل کو سبوتاژکرنے اور خطے میں عدم استحکام کے لیے اپنے ’’گریٹ ڈبل گیم ‘‘منصوبے پر دوبارہ عمل شروع کردیا ہے ۔

 بھارتی منصوبے کے تحت داعش کو ساتھ ملا کر ایک طرف جہاں افغانستان میں بدامنی پھیلائی جائیگی وہیں پاکستان کو ناکام ریاست ثابت کرنے کیلیے بھی کارروائیاں کی جائیں گی۔ مقبوضہ کشمیر میں دہشتگرد گروپوں کو کھڑا کرکے وہاں کی جانے والی کارروائیوں کا الزام بھی پاکستان پر لگایا جائے گا۔

ایک رپورٹ کے مطابق بھارت نے نکسل موومنٹ کے خلاف بھی داعش کی پُشت پناہی کی کوشش کی ہے۔بھارت ان دہشت گرد گروپوں کو ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ گریٹ ڈبل گیم 2019ء میں شروع ہوئی۔ابتدائی نتائج 2020ء میں آنے کا ہدف رکھا گیا تھا مگر کورونا کی وجہ سے اس میں تعطل آیا۔

2021ء کے آغاز کے ساتھ ہی نریندر مودی نے اس گریٹ ڈبل گیم پر دوبارہ عمل شروع کر دیا ہے ۔اس سے قبل اقوام متحدہ جنوبی ریاستوں کیرالہ اور کرناٹک میں دہشت گرد گروپوں کی نشاندہی کر چکی ہے۔

کنگز کالج لندن میں ڈیفنس سٹڈیز کے استاد اوی ناش پلوال کی کتاب MY ENEMY’S ENEMY۔میں اس گریٹ ڈبل گیم کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق بھارت چانکیہ کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے کابل میں سِکھوں کے گوردوارے پر حملہ کرایا گیا جس کا ماسٹر مائینڈ ایک بھارتی شہری نکلا۔ بھارت افغانستان کے امن کو ہر قیمت پر تباہ کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان بار ہا کہہ چکا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کا امن ایک دوسرے سے جُڑا ہے۔

بھارت پاکستان کی مغربی سرحد سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔اس کیلئے پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کرائے جائیں گے،کراچی اور مچھ کے حالیہ واقعات اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔

اوی ناش پلوال کی کتاب جو2017ء میں شائع ہوئی تھی سے معلوم ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے افغان طالبان کو بھی اپنے جال میں پھانسنے کی بہت کوشش کی۔اس کتاب میں ’’بلوچ اینڈ پشتون کارڈ‘‘کا پورا باب لکھا گیا ہے۔بلوچ اینڈ پشتون کارڈ بھارت کی گریٹ گیم کا اہم حصہ ہے۔