سکھوں نے لال قلعہ پر خالصتان کا پرچم لہرا دیا

نئی دہلی:بھارت میں یوم جمہوریہ کی فوجی پریڈ کے انعقاد کے دوران ہزاروں بھارتی کسانوں نے نئی دہلی میں احتجاجی مارچ کیا‘ مارچ کے شرکاء نے پولیس کی جانب سے لگائی گئی تمام رکاوٹیں توڑ دیں، جن میں بیشتر ٹریکٹر پر سوار تھے۔

ہزاروں بھارتی کسانوں نے آنسو گیس کی شیلنگ کے باوجود یوم جمہوریہ پر تاریخی لال قلعے پر چڑھائی کردی۔کسان مظاہرین کی منزل لال قلعہ عمارت تھی جس تک پہنچنے سے روکنے کے لیے دہلی پولیس نے شہر بھر رکاوٹیں کھڑی کی تھیں اور بڑی تعداد میں نفری تعینات تھی تاہم یہ تمام تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں اور کسانوں کی ٹریکٹر ریلی لال قلعہ تک پہنچ گئی۔ 

مظاہرین شدید نعرے بازی کرتے ہوئے لال قلعہ کی گنبد پر چڑھ گئے اورخالصتان کا پرچم لہرا دیا۔کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کو روکنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی لیکن کسانوں کو روکنے میں ناکام رہے۔

 مشتعل کسان ظالمانہ زرعی پالیسی پر مودی سرکار کے خلاف شدید نعرے بازی کررہے تھے اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔ 

مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں ایک شخص جاں بحق اورکئی افراد زخمی ہوگئے۔مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے بھارت میں بے دریغ ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا اور کسانوں کے حق میں سپریم کورٹ کے حکم کو نظر انداز کردیا گیانئی دہلی میدان جنگ بن گیا۔

کسان ریلی میں شمولیت کیلئے بھارت بھر سے مظاہرین نئی دہلی میں جمع ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تعداد بھارتی پنجاب کے کسانوں کی ہے جن کا تعلق سکھ برادری سے ہے پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے سب سے بڑا سیکیورٹی آپریشن نافذ کیا۔حکام نے فوجی پریڈ کے ختم ہونے کا انتظار کرنے پر کسانوں کو ٹریکٹر ریلی نکالنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا۔تاہم جھنڈے لہراتے کسانوں نے سیکیورٹی کو توڑتے ہوئے کم از کم تین اہم سڑکوں کو پار کرکے شہر کا رخ کیا۔

پولیس نے راستے میں کنٹینرز اور ٹرک کھڑے کرکے کسانوں کو روکنے کی کوشش کی تھی مگر ناکام رہی۔بھارت کے یوم جمہوریہ پر بھارتی فوج کی پریڈ کے جواب میں کسانوں کی متوازی پریڈ کا انعقاد کرکے دنیا بھر کو حیران کردیا ہے۔دہلی میں کرفیو جیسی صورتحال پیدا ہوگئی،مودی سرکار لال قلعہ بند کر کے پریڈ کا روٹ کم کرنے پر مجبور ہوگئی۔

کسانوں کا کہنا ہے متنازعہ زرعی قوانین منسوخی نہ ہوئے مشتعل کسانوں کو روکنے کے لیے بھارتی پولیس نے گولیاں چلادیں ہیں۔فائرنگ سے ایک کسان ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔لیکن اس کے باوجود کسانوں کا کہنا ہے،متنازعہ زرعی قوانین منسوخ نہ کیے تو یکم فروری کو بھارتی پارلیمنٹ کی جانب مارچ ہوگا۔