ہمارے ہاں سرکار ی سطح پر تعمیر اتی کام ہویا پھرخریداری کامعاملہ ہر جگہ کوئی نہ کوئی مافیا دیکھنے کو ملتاہے جس کی وجہ سے سرکاری فنڈز کابے دریغ ضیاع ہوتاہے ساتھ ہی اکثر منصوبے تاخیر کاشکار ہونے سے بھی قیمتی وقت اورسرمایہ ضائع ہوتاہے ان میں اگرچہ اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں تاہم مافیا کا زور ہمیشہ زیاد ہ ہی رہتاہے ہر دور میں اس حوالہ سے باتیں تو ہوئیں اعلانات بھی ہوئے مگرعملی اقدامات کی نوبت نہ آسکی چندر وزقبل وزیر اعلیٰ محمود خان نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہدایات جاری کیں کہ اگلے چھ مہینوں میں ترقیاتی فنڈ کی سو فیصد یوٹیلا ئزیشن کو یقینی بنایا جائے انہوںنے تمام محکموں خصوصاً ورکس ڈیپارٹمنٹ کو تاکید کی کہ ترقیاتی منصوبوں پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت یقینی بنائی جائے تمام متعلقہ حکام کو کارکردگی یقینی بنانے کا پابند بنایا جائے انہوں نے واضح کیا کہ ناقص کا م کرنے والے کنٹریکٹرز کو بلیک لسٹ جبکہ اپنے فرائض سے غفلت برتنے والے سرکاری اہلکاروں کو معطل کیا جائیگا انہوں نے ہدایت کی کہ تمام محکمے ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لئے قائم مانیٹرنگ اینڈ ایوالوشن سیل کی رپورٹس سنجیدگی سے لیں ان رپورٹس میں جن حقائق اور کوتاہیوں کی نشاندہی کی جائے انہیں دور کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں بصورت دیگر متعلقہ حکام کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی وزیر اعلیٰ نے خصوصی طور پر اگلے دو سے اڑھائی سالوں میں ڈی آئی خان موٹروے اور سی آر بی سی پر کم از کم پچاس فیصد پیشرفت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت صوبے میں 839 ترقیاتی منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں جن میں سے اکثر منصوبے رواں مالی سال کے اختتام تک مکمل کرلئے جائیں گے رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کے 148 منصوبے شامل ہیں جن کی لاگت 115 ارب روپے ہے رواں مالی سال کے بجٹ میں ان منصوبوں کے لئے 21 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ محکمہ کے تحت 79 منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں اسی طرح رواں سا لانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل محکمہ صحت کے 179 منصوبوں کےلئے 21 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ منصوبوں کا مجموعی طور پر تخمینہ لاگت 123 ارب روپے ہے ۔ روڈ سیکٹر زکےلئے پانچ سو منصوبے شامل ہیں جن کا تخمینہ لاگت 271 ارب روپے ہے رواں مالی سال کے بجٹ میں ان منصوبوں کے لئے 28 ارب روپے رکھے گئے ہیں ، وزیر اعلیٰ محمود خان نے واشگاف الفاظ میں ترقیاتی منصوبوں کی کڑی نگرانی ، غفلت پر کنٹریکٹرز بلیک لسٹ اور سرکاری حکام اور اہلکار معطل کرنے کا اعلان کیا ہے ہمارا یہ ایک قومی المیہ ہے کہ ترقیاتی اور تعمیراتی کاموں میں ٹھیکیدار اور متعلقہ سرکاری محکمے کے کرپٹ حکام اور اہلکارناقص میٹریل استعمال کرکے اچھی خاصی رقم ہڑپ کرتے ہیں یہ سلسلہ پورے ملک میں جاری وساری ہے اول تو ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی اگر کاروائی ہوتی بھی ہے تو اس میں روپے پیسہ استعمال کرتے ہوئے کاروائی میں ملوث سب لوگ صاف بچ نکلتے ہیں وزیر اعلیٰ اور دوسرے صوبائی وزیر خوب جانتے ہیں کہ ترقیاتی کاموں میں خوب گھپلے ہوتے ہیں اس میں ملوث افسران اور ٹھیکیدار اپنے اثر و رسوخ اور پیسے خرچ کرکے کاروائی پر اثر انداز ہوتے ہیں اس سلسلہ میں مختلف سرکاری محکمے موجود ہیںجن میں اہلکار وں کی فوج ظفر موج بھی موجود ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے اگر ان کی کارکردگی بہتر ہوتی تو ترقیاتی منصوبوں میں ناقص میٹریل استعمال ہوتا اور نہ سرکاری روپے پیسہ کرپشن کی نذر ہوتا ‘وزیراعلیٰ کو چاہئے کہ ترقیاتی منصوبوں کی دیکھ بھال کے لئے ایک خصوصی کمیٹی قائم کریں جو ماہرین پر مشتمل ہووہ سارے ترقیاتی کاموں پر نظر رکھے، ناقص میٹریل استعمال کرنے کا موقع پر نوٹس لے اورمتعلقہ ٹھیکیدار کو نہ صرف بلیک لسٹ کرے بلکہ اسے قرار واقعی سزا بھی دے تاکہ دوسروں کےلئے ایک اچھی مثال بن سکے ۔ ناقص میٹریل کے استعمال سے کئی سرکاری عمارتیں شکست وریخت کا شکار ہیں بعد ازاں ان کی مرمت پر بھی ایک کثیر رقم خرچ ہوتی ہے اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ مرمت کے کاموں میں بھی گھپلے ہوتے ہیں ، اس تمام صورتحال سے یہ تاثر سامنے آتا ہے کہ یہ سارے گھپلے اور ناقص میٹریل کا استعمال باقاعدہ متعلقہ اداروں کی ملی بھگت سے ہوتا ہے انگریز دور کی عمارتیں آج بھی پوری شان سے کھڑی نظر آتی ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں ہماری نئی سرکاری عمارات تکمیل کے فوراً بعد شکست وریخت کے عمل گزرتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ محمود خان اگر ترقیاتی منصوبوں کو میعار اور مقررہ مدت میں تکمیل میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ ان کا ایک ایسا شاندار کارنامہ ہوگا جو مدتوں یاد رکھاجائے گا بے شک یہ ایک مشکل کام ہے ناممکن نہیں ہے اس کے لئے انہیں ایماندار ، تجربہ کار اور عوام دوست افسران کی ضرورت ہے ہمارے اداروں میں صاف ستھرے کردار کے کئی ایماندار افسران ہیں انہیں ڈھونڈ نکالا جائے اور ان کی خدمات سے استفادہ کیا جائے ۔ کرپٹ عناصر کو سخت سزا کے عمل سے گزارا جائے ۔ مذکورہ ترقیاتی منصوبے اعلیٰ معیار کے ساتھ مقررہ مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچتے ہیں تو اس سے ہمارا صوبہ دیگر صوبوں کے لئے ایک قابل تقلید مثال بن جائیگا اور اس کا سہرا محمود خان اور ان کی ٹیم کا جائیگا۔