میانمار بغاوت، امریکہ نے پابندیوں کی دھمکی دے دی

 ینگون: امریکہ نے میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد آنگ سان سوچی کی نظر بندی پر پابندیوں کی دھمکی دے دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے  کے مطابق اپنے ایک بیان میں  امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے میانمار میں فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت ملک میں جمہوریت اور قانون و انصاف پر براہ راست حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مل کر میانمار کی فوج پر اقتدار واپس منتخب نمائندوں کو منتقل کرنے، سیاسی قیدیوں اور سول حکام کی رہائی کے لیے دباؤڈالنا چاہیے۔

امریکی صدر نے میانمار کی فوج پر ٹیلی کمیونیکیشن ذرائع پر عائد کی گئی پابندیاں اور شہریوں کے خلاف پْرتشدد کارروائیاں ختم کرنے کے لیے بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ عوامی خواہشات کو اس طرح طاقت کے ذریعے کچلنا درست نہیں ہے۔ جہاں بھی جمہوریت کو خطرہ ہو گا وہاں امریکہ کھڑا ہو گا۔

واضح رہے کہ میانمار میں کئی دہائیوں سے فوج کی حکمرانی تھی اور اب جمہوری حکومت کی امید پیدا ہوئی تھی کہ فوج نے انتخابی نتائج کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے بغاوت کر دی اور سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا۔

اقوام متحدہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے ملک بھر میں بدامنی پھیلنے کے خدشے کا امکان ظاہر کیا۔