ضم اضلاع میں لینڈ سیٹلمنٹ۔۔

خیبر پختونخوا حکومت نے بندوبستی علاقوں کی طرح صوبے میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں بھی اراضی کا ریکارڈ تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سلسلے میں ضلع اپر کرم کے دو دیہات تنگیلہ اور عالم شیر کلے میں لینڈ سیٹلمنٹ کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی تمام ضم اضلاع میں لینڈ سیٹلمنٹ کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کی گئی ہے۔ اپرکرم میں پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد لینڈ سیٹلمنٹ کا دائرہ اورکزئی، جنوبی و شمالی وزیرستان، خیبر ، باجوڑ اور مہمند تک بڑھایاجائے گا۔اراضی کا ریکارڈ تیار کرنے کے اس منصوبے کے تحت سیٹلمنٹ افسر اور ریونیو افسر ضلع میں موجود زمین کی مجموعی فہرست تیار کریں گے۔ یہ کام ضلعی انتظامیہ اور اس علاقے کے مشران کے ساتھ مشاورت کے ساتھ انجام دیا جائے گا۔دوسرے مرحلے میں اراضی مالکان کا شجرہ نسب تیار کیاجائے گا۔تیسرے مرحلے میں اراضی کے خسرہ جات کو عارضی نمبر دیئے جائیں گے۔اراضی کی ریونیو اسٹیٹس یعنی ٹاک بست کی نشاندہی کے ساتھ اس کا حدود اربعہ تیار کیا جائے گا۔انفرادی ملکیت کی زمینوں کی الگ پیمائش ہوگی جس میں مثل ملکیت اور فیلڈ بک تیار کیاجائے گا۔ زمینوں کے طول و عرض کا حساب رکھا جائے گا۔یہ تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد ان کی تصدیق کا عمل شروع ہوگا اور تصدیق کے دوران خسرہ نمبروں کا حتمی تعین ہوگا۔خسرہ نمبر کی تصدیق کے بعد زمینوں کا تمام ریکارڈ یکجا کیاجائے گا۔ سیٹلمنٹ افسرتمام ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد اس کے مستند ہونے کی تصدیق کرے گا۔ضم اضلاع میں زمین کا ریکارڈ رکھنا اس وجہ سے ناگزیر ہے کہ یہاں بیشتر تنازعات زمین کی ملکیت کی وجہ سے جنم لیتے ہیں خاندانوں اور قبیلوں کے درمیان دشمنیاں پیدا ہوتی ہیں مسلح لڑائیاں چھڑ جاتی ہیں اور قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں حال ہی میں ضلع خیبر کے علاقہ جمرود میں اراضی کے تنازعے پر اکیس گھروں کو نذر آتش کردیا گیا ۔فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔ باجوڑ، مہمند، وزیرستان، اورکزئی اور کرم میں بھی اراضی کے تنازعات پر ہر سال درجنوں افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ لینڈ سیٹلمنٹ کے بعد اراضی کے تنازعات اور اس کی بنیاد پر جنم لینے والی دشمنیوں کا بھی خاتمہ ہوگا۔ تمام اراضی کا ریکارڈ حکومت کے پاس ہوگا کوئی بھی شخص اپنی مخصوص زمین کا ریکارڈ محکمہ مال کے دفتر سے حاصل کر سکے گا۔قبائلی علاقوں میں اراضی کا ریکارڈ بنانا کوئی آسان کام نہیں۔ اس کے لئے سب سے پہلے قبائلی عوام کو اپنی جائیدادوں کا ریکارڈ بنوانے پر راضی کرنا ہوگا۔ جس کے لئے انہیں لینڈ سیٹلمنٹ کے فوائد سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ انہیں اس بات پر قائل کرنا ہوگا کہ جب آپ کی زمین کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوگا تو کوئی شخص زبردستی آپ کی زمین پر قبضہ نہیں کرسکے گا نہ ہی دھوکہ دہی سے اسے بیچ سکے گا۔ لینڈ سیٹلمنٹ اراضی کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ زمین کے حوالے سے درست معلومات تک عوام کی رسائی سے انتظامی معاملات شفاف ہوں گے جرگوں اورعدالتوں میں بھی اراضی کے تنازعات ریکارڈ کی بنیاد پر حل کرنے میں مدد ملے گی۔ چونکہ زمین کا ہر قطعہ اپنی جغرافیائی حد بندی کے لحاظ سے منفرد ہے اس لئے مخصوص اراضی کی خریداری اور فروخت کا عمل بھی شفاف ہوگا۔یہ جائیدادوں کی نشاندہی اور لین دین کو بھی آسان بنادے گا۔ہرشخص کے پاس اپنی اراضی کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ ہوگا اس طرح زمین پر دوسروں کا دعویٰ بھی باطل ہوجائے گا۔ لینڈ سیٹلمنٹ کے حوالے سے بندوبستی علاقوں میں بھی کچھ غلط فہمیاں عام ہیں‘لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہونے کے بعد ہر قسم کی جعل سازی کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔لینڈ سیٹلمنٹ کی بدولت حکومت کے پاس بھی ایک مستند ریکارڈ آئے گا کہ کس ضلع میں کتنی اراضی قابل کاشت ہے کتنی آبی اور بارانی زمین ہے وہاں کتنی اور کون کونسی فصلیں ہوتی ہیں وہاں کن فصلوں ،سبزیوںاور پھلوں کی پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے۔ یہ تمام معلومات حاصل ہونے کے بعد زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے پروگرام بنائے جاسکتے ہیں بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے کی منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے۔ تاہم قبائلی عوام کو یہ یقین دلانا ضروری ہے کہ اراضی کا ریکارڈ بنانے کا نقصان کوئی نہیں اور فوائد بے شمار ہیں توقع ہے کہ اپر کرم میں لینڈ سیٹلمنٹ کا پائلٹ پراجیکٹ کامیاب ہوگا اور آئندہ چند سالوں کے اندر تمام ضم اضلاع کی پوری اراضی کا ریکارڈ تیار کیاجاسکے گا۔