سپورٹ ملے تو ہم بھی پارلیمنٹ میں جاسکتے ہیں اور وزیراعظم بھی بن سکتے ہیں۔ خواجہ سرا

پاکستان میں جہاں خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد ناچ گانے اور بھیک مانگنے میں لگی ہے وہیں کئی خواجہ سرا اپنی صلاحیتوں کی بدولت ایک ذمہ ار شہری بننے،معاشرے میں  اپنی مثبت شناخت بنانے اور آگے بڑھنے کی جستجو رکھتے ہوئے ملک و قوم کا نام روشن کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہورکی خواجہ سرا جنت علی کا کہنا ہے اگر والدین دھتکارنے اور نفرت کرنے کی بجائے سہارا دیں توخواجہ سرا بھی تمام شعبوں میں نام پیداکرسکتے ہیں۔

خواجہ سرا جنت علی کا کہنا ہے کہ اگر انہیں سپورٹ ملے تو وہ بھی نہ صرف یہ کہ پارلیمنٹ میں جاسکتے بلکہ وزیراعظم بھی بن سکتے ہیں۔

میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے جنت علی نے کہا کہ انہوں نے ایچ آر اور مارکیٹنگ میں ایم بی اے کیا ہے،اور وہ یونیورسٹی کی گولڈمیڈلسٹ ہیں۔

خواجہ سرا جنت علی کا کہنا ہے کہ وہ 26  ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کرچکی ہیں جبکہ متعدد ڈراموں اورایک فلم میں بھی کام کررہی ہیں اوروہ ایک آرٹسٹ بھی ہیں۔

جنت علی اس پارلیمانی کمیٹی کی پرائیویٹ ممبر بھی تھیں جس کی کوششوں سے خواجہ سراؤں کی علیحدہ شناخت کا قانون پاس ہوا۔

جنت علی نے بتایا کہ جن خواجہ سراؤں کے قومی شناختی کارڈ پرجنس مرد یا عورت لکھا ہے وہ بنیادی حقوق حاصل نہیں کرسکتے،اگر شناختی کارڈ پرخواجہ سرا لکھ دیاجائے تو پھر وہ حج اورعمرہ نہیں کرسکتے۔

جنت علی نے عزم ظاہر کیا کہ وہ خواجہ سراؤں کے حقوق کیلئے ہمیشہ آگے رہیں گی اور  سب کے ساتھ مل کر خواجہ سرا کو معاشرے کا ذمہ دار فرد بنائیں گے۔