گزشتہ روز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے والی ویڈیو نے بہت سے سیاستدانوں‘ منتخب نمائندوں اور میرٹ اور قانون کی بالادستی کی باتیں کرنے والے افراد کو بے نقاب کردیا ہے اگرچہ اس ویڈیو کے حوالے سے مزید تحقیق ابھی جاری ہے مگر اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے ممبران اسمبلی کے سامنے نوٹوں کے انبار پڑے ہیں اور انکے سامنے نوٹوں کی گڈیاں بیگ میں ڈالی جارہی ہیں سوشل میڈیا اور میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یہ ویڈیو2018 کے سینٹ انتخابات سے قبل کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح عوامی نمائندوں کو خریدا جارہا ہے ویڈیو میں نظر آنے والے عوامی نمائندوں نے نہ صرف ویڈیو کو جعلی اور ایڈیٹنگ کا کمال قرار دیا ہے بلکہ چند ایک نے اس کی شفاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے2021ءکے سینٹ انتخابات سے قبل اس ویڈیو کا منظر عام پر آنا یقینا کئی اہم سوالات کو جنم دیتا ہے جس میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کس کے گھر پر اور کون ممبران اسمبلی کی خریدرہا ہے ساتھ ہی اگر ویڈیو اصلی ہے اور اس میں نظر آنے والے ممبران اسمبلی کو ہی پیسے دیکر ان سے سینٹ کا ووٹ خریدا گیا ہے تو کس طرح اس ویڈیو میں نظر آنے والے اہم عہدوں پر کام کرتے رہے‘ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر مذکورہ وزیر نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے اور اس کیس کی باقاعدہ شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اگر ویڈیو نقلی نہیں ہے اور اس میں نظر آنے والے ممبران واقعی پیسے لے رے ہیں تو یہ نہ طرف حکومت اورانکی جماعتوں کیلئے قابل تشویش اور ہے بلکہ موجودہ حکمرانوں اور پارٹی قائدین کیلئے ایک ٹیسٹ کیس بھی ہے کہ کس طرح وہ اپنے نمائندوں اور ان کو اس طرح خریدنے والوں انکی ویڈیو بنانے والوں اور اس کو لیک کرنے والوں کے خلاف موثر قانونی کاروائی کرتے ہیں یقینا ایک معمولی سرکاری ملازم اور عام آدمی کیلئے تو قوانین اور ادارے موجود ہیں جو رشوت لینے پر انکے خلاف کاروائی کرتے ہیں اور بدعنوانی پر انکے خلاف مقدمات قائم کرتے ہیں مگر کیا اسی طرح ان تمام افراد کی بھی تحقیقات کی جائیگی اور انکے خلاف بھی موثر قانونی کاروائی کرکے ان کو ایک مثال بنایا جائیگا؟ کہ آئندہ آنے والے اسمبلیوں کے ممبران اس طرح بکتے نظر نہ آئیں گزشتہ کئی دہائیوں سے سینٹ کے انتخابات کے حوالے سے یہ الزامات لگتے آرہے ہیں کہ ایک سینٹ کا انتخاب کئی ممبران اسمبلی کی تقدیر بدل دیتا ہے مگر ویڈیو نے اس الزام اور دعوے کو باقاعدہ ثابت کیا ہے اور اگراس بات کی فارنزک تحقیق کی جاتی ہے کہ ویڈیو اصلی ہے پھر تو ان سب کی مستقل نااہلی کے بارے میں لازمی قانون سازی کی جانی چاہئے ووٹ ایک امانت ہے جس کا استعمال عام آدمی اور خاص کر کسی منتخب نمائندے کو سوچ سمجھ کر اور ضمیر کی آواز پر کرنا چاہئے نہ کہ کسی کے دباﺅ یا کسی لالچ میں‘ بدقسمتی سے ہمارے ہاں عوام اور اور خواص دونوں ووٹ میرٹ کی بجائے ذاتی پسند ‘ برادری‘ پارٹی اور کسی اور لالچ میں ڈالتے ہیں جس کی وجہ سے نہ حقیقی نمائندے ایوان میں پہنچ پاتے ہیں نہ ہی ایماندار اور اہل افراد حکومتوں اور دیگر اداروں میں آکر عوامی مسائل کے حل اور ملکی ترقی کیلئے سنجیدہ اور پرخلوص کوشش کرتے ہیں نتیجہ عوام کی مایوسی اور مسائل میں اضافہ کی صورت میں سامنے آتا ہے جس دن ہم میں سے ہر شخص گلی کوچے‘ دفتر کے انتخاب‘ بلدیاتی انتخابات‘ قومی و صوبائی انتخابات اور سینٹ کے انتخاب میں میرٹ اور اہلیت پر ووٹ دیگا اپنے ضمیر کی آواز سنے گا اور کسی اور لالچ میں نہیں آئے گا اس دن اس ملک اور اس کے عوام کے مسائل حل ہونگے۔