اکیس اور پچیس کروڑ کی بحث

ادارہ شماریات نے پاکستان کی آبادی کے اعدادوشمارجاری کئے ہیں‘رپورٹ کے مطابق پاکستان کی موجودہ آبادی 21کروڑ 52لاکھ 50ہزار تک پہنچ گئی ہے، آئندہ 15سال میں 5کروڑ 21لاکھ کا اضافہ ہو جائے گا،رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ملک کی آبادی 2025ء  تک 23کروڑ 48لاکھ 50ہزار، 2030ء تک 25 کروڑ 27لاکھ اور 2035ء تک 26کروڑ 73لاکھ 50ہزار ہو جائے گی، رپورٹ کے مطابق4سال تک کی عمر کے بچوں کی تعداد 2 کروڑ 58لاکھ 60ہزار،پانچ سے 9سال تک کی عمر کی موجودہ آبادی 2کروڑ 48 لاکھ 30ہزار، دس سے 14سال کی عمر کی موجودہ آبادی 2 کروڑ 29 لاکھ 30ہزار،15سے 19سال تک کی عمر کی موجودہ آبادی 2کروڑ 8 لاکھ 20ہزار اور 20سے 24سال تک کی عمرکے افراد کی تعدادایک کروڑ 90 لاکھ 10ہزار ہے،رپورٹ کے مطابق50سے 54سال تک کے عمر کی موجودہ آبادی 84 لاکھ 90ہزارہے جبکہ 55سے 59سال کے عمر کی آبادی 69لاکھ 20 ہزارہوگئی ہے،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2035ء تک 80اور زائد عمر کی آبادی بڑھ کر 24لاکھ 60ہزار ہو جائے گی، اس عمر کی موجودہ آبادی 14لاکھ 70ہزار ہے۔محکمہ شماریات نے یہ نہیں بتایا کہ شیرخوار بچوں کی تعداد بڑھنے کی کیا وجوہات ہیں اور اوسط عمر میں غیرمعمولی اضافہ کیسے ہوا ہے۔پاکستان نے کسی ایک شعبے میں اگر غیر معمولی ترقی کی ہے وہ آبادی میں اضافہ ہے۔ہمارے ہاں شرح افزائش 2.8فیصد ہے جو پسماندہ ترین افریقی ممالک کو چھوڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ہم تو محکمہ شماریات کے اعدادوشمار کو ہی مبالغہ سمجھتے تھے تاہم کچھ دوستوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آبادی چوبیس پچیس کروڑ کے لگ بھگ ہے‘تین چار کروڑ کو محکمہ شماریات نے زبان کے نیچے چھپا دیا ہے۔سچی بات یہ ہے کہ ہمیں دوستوں کے یہ اندازے بھی مبالغہ آرائی لگتے ہیں۔بھلا تین چار کروڑ انسانوں کوزبان کے نیچے کون دبا سکتا ہے‘حال ہی میں ایک مرد آہن کا سوشل میڈیا نے کھوج لگایا ہے جس نے چار شادیاں کی ہیں اور ان کے بچوں کی تعداد 59تک پہنچ گئی ہے۔آبادی کا حساب رکھنا اس لئے ضروری ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں آبادی کے تناسب سے ہی شہری سہولیات کی فراہمی کے لئے منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ ہمارے ہاں قومی ترقی کے لئے کوئی خاص منصوبہ بندی اس لئے نہیں کی جاتی کہ آبادی شتر بے مہار ہے۔پاکستان میں 2018ء کی مردم شماری 17سال بعد ہوئی تھی حالانکہ قواعد کے تحت ہر دس سال بعد مردی شماری کرانا ضروری ہوتا ہے۔محکمہ شماریات نے آبادی کی موجود شرح کے ساتھ آئندہ چودہ سالوں کے لئے بھی پیش گوئی کردی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگلے چودہ پندرہ سالوں میں مردم شماری کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ اگر کسی نے ضد کرکے پوچھ بھی لیا تو کہا جاسکتا ہے کہ 2021ء میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2035ء تک آبادی اتنی ہوگی۔ اس میں انیس بیس کا ہی فرق ہوسکتا ہے‘اربوں روپے خرچ کرکے مردم شماری کرنیکی کیاضرورت ہے۔