اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 2‘3سالوں کے دوران دنیا بھر میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافے کی ایک بڑی وجہ سمارٹ فون کے استعمال میں اضافہ اور انٹرنیٹ کی سہولیات کی آسان دستیابی ہے‘ اس وقت دنیا بھر میں سوشل میڈیا صارفین کی سب سے بڑی تعداد یعنی2ارب 70کروڑ ‘ واٹس ایپ 2ارب‘ انسٹاگرام ایک ارب 20کروڑ ‘ ٹک ٹاک 60کروڑ جبکہ ٹوئٹر صارفین کی دنیا بھر میں تعداد تقریباً 35کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے‘ پاکستان کی بات کی جائے تو پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی 85فیصد فیس بک استعمال کرتے ہیں‘ ٹوئٹر استعمال کرنے والوں کی شرح 10.4فیصد ‘یو ٹیوب 1.4فیصد اور انسٹاگرام استعمال کرنے والے پاکستانی کی سوشل میڈیا استعمال کرنے والے صارفین کا0.58فیصد ہیں‘ براعظم ایشیا میں فیس بک استعمال کرنے والوں کی شرح 70فیصد ‘یو ٹیوب10.3فیصد‘ ٹوئٹر 7.49فیصد ہے۔ کسی زمانے میں سوشل میڈیا تفریح اور دوستوں سے رابطہ میں رہنے کاایک ذریعہ تھا مگر اب سوشل میڈیا نہ صرف روایتی میڈیا سے زیادہ مضبوط ہو چکا ہے بلکہ زیادہ آبادی پر اثرانداز ہونے کی بناءپر یہ زندگی کا ایک اہم جزو بھی بن گیا ہے‘ ترقیافتہ اور پڑھے لکھے ممالک اور معاشروں میں اسکی اہمیت کو قبول کرتے ہوئے اسے اپنے طرز زندگی کا حصہ بنایا گیا ہے جسکے ذریعے نہ صرف وقت کا بہتر اور مثبت استعمال کیا جارہاہے بلکہ کروڑوں افراد اس کے ذریعے گھر بیٹھے روزگار کرکے ماہانہ لاکھوں روپے کما رہے ہیں ‘سینکڑوں مختلف نوعیت کے کاروبار اب حقیقی مارکیٹ کی بجائے سوشل میڈیا مارکیٹ کے ذریعے زیادہ موثر انداز میں چلائے جارہے ہیں ساتھ ہی تعلیمی اور آگاہی پروگرام اس پلیٹ فارم کے ذریعے زیادہ موثر انداز میں چلائے جارہے ہیں ‘حکومت اور محکموںنے عوام اور صارفین کے لئے اس کے ذریعے مزید آسانیاں اور سہولیات پیدا کردی ہیں دوسری طرف جن معاشروں میں تعلیم کی کمی اور منفی سوچ زیادہ ہے وہاں سوشل میڈیا کا منفی اور خطرناک استعمال بھی تیزی سے جاری ہے ‘بے شمار جرائم پیشہ افراد اور گروپ اسکے ذریعے سادہ لوح افراد کو پھانس کر ان سے کروڑوں لوٹ چکے ہیں ‘گزشتہ دنوں خیبرپختونخوا کے ایک شہری کی شکایت پر ایک غیر ملکی گروپ کو بے نقاب کیا گیا جو سادہ لوح افراد کے ساتھ مرد یا خاتون کے ذریعے سوشل میڈیا پر روشن کرکے انکو شروع میں قیمتی تحائف بھیج کر اپنا اعتبار پکا کرتے اور پھر لالچ دے کر ان سے لاکھوں اور کروڑوں لوٹ کر رفوچکر ہو جاتے اس طرح کے بے شمار گروہ ایشیا کے مختلف ممالک میں لوگوں سے خواتین کے ذریعے اور دیگر ہتھکنڈوں سے کروڑوں لوٹ چکے ہیں دوسری طرف سوشل میڈیا کی ویڈیوز اور پوسٹ معاشرے میں تناﺅ کا باعث بن رہی ہیں کئی افراد ان ویڈیوز کی وجہ سے قتل ہو چکے ہیں کئی افراد ویڈیو بناتے ہوئے حادثات کاشکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ چند دن قبل کراچی میں ایک خاتون اور اس کے ساتھ تین مرد ویڈیوز سے شروع ہونے والے تنازعے کی وجہ سے قتل کر دیئے گئے۔ ۔ گزشتہ سالوں کے دوران کئی مرتبہ حکومت اور متعلقہ محکموںسے مطالبہ کیا گیا کہ ان فورمز پر پابندی لگائی جائے کیونکہ ان کی وجہ سے ہزاروں لڑکیاں اور لڑکے پڑھائی اور کام کاج چھوڑ کر ناچ گانے میں لگ گئے ہیں اور اپنا اور دوسروں کا وقت برباد کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں۔ دیگر سہولیات کی طرح انٹرنیٹ ‘ سوشل میڈیا اور سمارٹ فون کے بھی مثبت اور منفی پہلو ہیں۔ ہمارے ہاں اس کی منفی یا بے معنی استعمال بہت زیادہ ہے ۔ اس سلسلے میں بڑوں اور پڑھے لکھے لوگوں کو نوجوانوں اور بچوں پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ وہ ان وسائل کو آگاہی‘ تعلیم معلومات اور مثبت تفریح کے ساتھ ساتھ کاروبار اور آمدن میں اضافے کے لئے استعمال کریں نہ کہ اس پر وقت ضائع کریں یا کسی طور پر یا خاندان کے لئے بدنامی یا نقصان کا سبب بنیں۔ سوشل میڈیا ایک طاقت ہے ‘ایک عقلمند اور قابل شخص اس کے ذریعے اپنی آمدنی ‘ طاقت‘ علم اور ذہنی سکون میں اضافہ کر سکتا ہے اور معاشرے میں اچھائی کو فروغ دے سکتا ہے۔