طویل جنگ کا خاتمہ، ملا برادر کا امریکی عوام کے نام کھلا خط

اسلام آباد: افغان طالبان سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے امریکی عوام کے نام ایک کھلے خط میں لکھا ہے کہ امریکا کے ساتھ گزشتہ سال فروری میں دوحہ معاہدہ افغان تنازعہ کے حل اور امریکا کے تاریخ کے طویل جنگ کے خاتمے کا واحد راستہ ہے جس کے تحت تمام غیر ملکی افواج، غیر سفارتی عملہ، تربیتی اہلکاراور سول ٹھیکیداروں کو 14 مہینوں میں افغانستان سے نکل جانا چاہیے۔ 

ملا برادر نے امریکی عوام کو خط ایسے وقت لکھا ہے جب نئی امریکی انتظامیہ اور نیٹو کے سربراہ نے عندیہ دیا ہے کہ شاید غیر ملکی افواج مئی کے بعد میں افغانستان سے نہ نکلے۔

 منگل کو طالبان کی جانب سے میڈیا کو جاری خط کے متن کے مطابق ملا برادر نے امریکیوں کو یاد دلایا ہے کہ گزشتہ 19 سال میں طاقت کے استعمال نے افغان مسئلہ حل نہیں کیا اور دوحہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہی مسئلے کا سیاسی حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان مسئلے کے سیاسی حل کے حامی رہے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے قطر میں سیاسی دفتر کھول لیا تھا اور مسئلے کے سیاسی حل کے لئے بین الاقوامی کانفرنسوں میں اس کا اعادہ بھی کیا۔

 انہوں نے کہا کہ طالبان اب بھی دوحہ معاہدے پر عمل درآمد میں مخلص ہیں اور اس کے نفاذ کے لئے حملوں میں کمی بھی کی ہے۔

 ملا برادر نے کہا کہ طالبان دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل کررہے ہیں اور دوسروں سے بھی عدم مداخلت کی پالیسی اپنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ افغان عوام پر جنگ مسلط کی گئی ہے اور یہ سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ جنگ کا خاتمہ کیا جائے اس سلسلے میں طالبان اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں اور دوسرے بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

 انہوں نے کہا کہ طالبان اسلامی اصولوں کی بنیاد پر خواتین کے حقوق اور میڈیا کی آزادی کے لئے پر عزم ہیں۔

 طالبان رہنما کا کہنا ہے کہ ان کی تحریک افغانستان میں عوام کے درمیان کوئی امتیاز نہیں کرے گا اوریہ کہ افغانستان تمام افغانوں کو گھر ہے۔

 ملا برادر نے کہا کہ افغان عوام کی اکثریت طالبان کی حمایت کرتے ہیں اور اسی حمایت کی بدولت جنگ میں کامیابی ہوئی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ افغان بین الافغانی مزاکرات کے ذریعے اسلامی حکومت پر متفق ہوسکتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ معاہدے پر دستخط کا ایک سال پوری ہونے والا ہے تو امریکا معاہدے پر عمل درآمد سے پیچھے نہ ہٹے۔

 ملا برادر نے کہا کہ طالبان کو یقین ہے کہ امریکا اور ان کے اتحادیوں کو بھی مسلے کے سیاسی حل پر یقین تھا اس لئے انہوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات اور معاہدہ کیا۔