سستی توانائی منصوبے۔۔۔

ملک میں سستی توانائی کے حصول کی طرف سے ایک عرصہ تک صرف نظر کیاجاتارہاہے جس کی وجہ سے آئی پی پیز نے تیل اورگیس کے ذریعہ بجلی پیداکرنے کارجحان لاکر نہ صر ف ملکی ماحولیات بلکہ اقتصادیات کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ساتھ ہی مہنگی بجلی کی وجہ سے عام لوگوں کی جیبوں سے بھی بھاری رقوم نکلتی رہیں جنرل ایوب خان کے بعد سے ملک میں کسی بڑے ڈیم کامنصوبہ شروع نہ کیاجاسکا بھاشادیامرڈیم کے ساتھ تو مذاق کی انتہا کردی گئی اس ڈیم کاافتتاح پہلے جنرل مشرف سے کروایا گیا پھر دودفعہ یوسف رضاگیلانی نے افتتاح کیا میاں نوازشریف کے بعد اب عمران خان بھی ڈیم کاافتتاح کرچکے ہیں تاہم یہ امرخوش آئند ہے پہلی باراب توانائی کے سستے منصوبوں پر بھی توجہ دی جانے لگی ہے بھاشادیامرڈیم کے ساتھ ساتھ داسو ڈیم اور مہمند ڈیم پر بھی کام شروع کیاجاچکاہے سی پیک کے تحت وادی کاغان میں سکی کناری ڈیم بھی بن رہاہے اوراب خوش آئندامر یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے اس سال 300 میگا واٹ بالا کوٹ ہائیڈرو پاور سٹیشن کا سنگ بنیاد رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے تمام تیاریوں اور انتظامیہ کو بروقت حتمی شکل دینے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان قومی اہمیت کے حامل اس میگا منصوبے کا خود افتتاح کریں گے ۔ پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی پالیسی بورڈ کے چھٹے اجلاس میں بالا کوٹ ہائیڈرو پاور سٹیشن کی تعمیر کے لئے کنٹریکٹ جیتنے والی تعمیراتی کمپنیوں کو کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کی اصولی منظوری دیدی گئی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 300 میگا واٹ بالا کوٹ ہائیڈرو پاور منصوبہ ایک رن آف دی ریور پراجیکٹ ہے جو دریائے کنہار پر واقع ہے منصوبے کا کل تخمینہ لاگت 750 ملین ڈالر ہے جبکہ منصوبے کے لئے اکنک سے منظور شدہ پی سی ون کی لاگت 85.912 ملین روپے ہے منصوبے کی تعمیر کے لئے بڈنگ اور کنٹریکٹر کی ہائرنگ کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے اور اس مقصد کے لئے دو مختلف تعمیراتی کمپنیوں کا جائنٹ وینچر تشکیل دیا گیا ہے جائنٹ و نیچر کے ساتھ کنٹریکٹ پر دستخط کرنے کی منظوری دیدی گئی یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے تعمیر کیا جارہا ہے اور اس سال مارچ میں منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے تیاریاں جاری ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ یہ منصوبہ توانائی کے حوالے سے ضروریات کو پورا کرنے میں سنگ میل ثابت ہوگا یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعداب صوبائی حکومت توانائی کے منصوبوں میں خصوصی دلچسپی لے رہی ہے اب تک پن بجلی کے چھوٹے کئی منصوبے مکمل کرلئے گئے ہیں جبکہ کئی تکمیل کے مراحل سے گزر رہے ہیں صوبائی حکومت چھوٹے پن بجلی کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ اس نوعیت کے میگا منصوبے بھی بنارہی ہے ، اگر یہ سارے منصوبے مقررہ وقت میں مکمل ہوجائیں تو اس سے ملک میں توانائی بحران میں خاصی کمی واقع ہوگی اور ہمارا صنعتی وزرعی شعبہ ان منصوبوں کی تکمیل سے براہ راست مستفید ہوگا۔ یاد رہے کہ صنعتی اور زرعی شعبوں کی ترقی سے ہمارے بند کارخانے بھی چالو ہوجائیں گے اور صنعتی اور زرعی ترقی سے ہماری قومی معیشت کی بند راہیں بھی کھلیں گی اور ایک بار پھر ہمارا ملک ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن ہوسکے گا ۔ بالا کوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ایک میگا منصوبہ ہے یہ منصوبہ دریائے کنہار کے کنارے پر واقع ہے اس منصوبے کے لئے ایشیائی ترقیاتی بینک تعاون فراہم کررہا ہے ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے صوبہ خیبر پختونخوا میں کئی منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچے ہیں ایسے منصوبوں کے لئے صوبائی حکومت بھر پور معاونت کررہی ہے تاکہ توانائی کے بحران پر قابو پایا جاسکے ، پن بجلی کی پیداوار کے لئے خیبر پختونخوا میں کئی مواقع ہیں اور صوبائی حکومت سستی بجلی کی فراہمی کے لئے تواتر سے ایسے منصوبے تیار کررہی ہے تاکہ ہمارے زرعی شعبے کے ساتھ ساتھ ہمارے عوام بھی ایسے منصوبوں سے براہ راست مستفید ہو سکیں ۔ توانائی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا ‘بد قسمتی سے یہاں پن بجلی کے منصوبوں سے غفلت برتی گئی اور بجلی کی پیداوار کے لئے دیگر ذرائع سے کام لیا گیا جن کی پیداواری لاگت بے حد زیادہ ہے ایسی مہنگی بجلی سے ہماری زرعی اور صنعتی پیداوار کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں ایک طرف کارخانہ دار اپنی پیداوار کی قیمت بڑھانے پر مجبور ہوتے ہیں دوسری طرف اس کے مضر اثرات ہماری زراعت پر بھی پڑتے ہیں اس سب کے نتیجہ میں سب سے زیادہ متاثرہ عوام ہورہے ہیں ۔ اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں پن بجلی کی پیداوار بڑھائیں اس کے ساتھ ساتھ ونڈ ، سولر اور اس نوعیت کے دیگر منصوبوں پر سرمایہ کاری کریں تو ہمارے عوام ، صنعت کاروں اور زمینداروں کو ان سے کافی فائدہ ہوگا ۔ ہماری برآمدات بھی سستی ہوجائیں گی اور ہمارے زرمبادلہ میں بھی اضافہ عین یقینی ہوگا ساتھ ہی اگر ہمارے ہاں صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنائی گئی تو صوبہ میں خاموش صنعتی انقلاب کی راہ بھی ہموارہوسکے گی وزیر اعظم عمران خان کو اس سلسلہ میں متعلقہ اداروں کو سختی سے ہدایت دینی چاہئے کہ بجلی کی پیداوار کےلئے سستے ترین اور آسان ذرائع بروئے کار لائے جائیں اس سے بجلی صارفین کو بجلی کے بھاری بھرکم بلوں سے نجات مل جائے گی، اس کے ساتھ تقسیم کار کمپنیوں کو براہ راست بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں سے بجلی خریدنے کی ہدایت کی جائے درمیانی تمام روابط کو ختم کیا جائے۔ نیپرا میں بھی اصلاحات لانا وقت کی اہم ضرورت ہے اصلاحات سے نیپرا کی کارکردگی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔