ضم اضلاع میں مزید عدالتیں قائم کرنیکا فیصلہ

پشاور:پشاورہائیکورٹ نے صوبے میں ضم ہونے والے اضلاع میں مزید عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

 انضمام کے بعد ان اضلاع میں باقاعدہ طور پر عدالتیں قائم کی جارہی ہیں۔لنڈی کوتل اورباڑہ میں دو عدالتوں نے کام شروع کردیا ہے۔

 سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی روشنی میں ملک کے دیگر اضلاع کی طرح حکومت ان اضلاع میں مستقل عدالتیں کھل رہی ہیں۔

اس حوالے سے جاری بیان میں رجسٹرارپشاورہائیکورٹ خواجہ وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع میں ہوم ڈیپارٹمنٹ کیجانب سے عدالتوں کے قیام کیلئے جگہ کی نشاندہی کی گئی جسکے بعد 11مارچ 2019سے جوڈیشل افسران اوردیگر عملہ کام کررہا ہے جبکہ ان عدالتوں میں مقدمات کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ضم اضلاع میں جوڈیشل افسران کوکئی مشکلات اوردشواریوں کے باوجود انصاف کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے اور اس حوالے سے مسلسل حکومت کیساتھ رابطے میں ہیں جبکہ متعلقہ اضلاع سے تمام عدالتیں قبائلی اضلاع منتقل کرنے کیلئے بھی اقداما ت کئے جارہے ہیں۔

 اس حوالے سے سینئر جوڈیشل افسران نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا سے بھی ملاقات کرکے ہائیکورٹ کے تحفظات سے آگاہ کیا ہے جبکہ ضم اضلاع کی ضلعی انتظامیہ سے بھی عمارتیں دینے سے متعلق رابطے میں ہیں۔رجسٹرارخواجہ وجیہہ الدین کے مطابق اب تک ضلع مہمند، باجوڑ اور کرم میں عدالتیں منتقل کی جاچکی ہیں۔ 

پشاورہائیکورٹ لنڈی کوتل اور باڑ ہ میں بھی سول کورٹس قائم کریگی جبکہ خیبر میں دوماہ کے اندر تمام عدالتیں فعال بنادی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ میران شاہ وزیرستان میں گورنمنٹ گرلز کالج کو ڈسٹرکٹ کورٹس کے قیام کیلئے مختص کیاگیا تھا تاہم تعلیمی ادارے میں عدالت قائم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔

 میران شاہ میں تحصیل بلڈنگ میں عدالتیں منتقل کرنے کیلئے بات چیت جاری ہے جبکہ تحصیل کلایاں اورکزئی اورضلع جنوبی وزیرستان میں عدالتیں قائم کی جارہی ہیں جس کیلئے سیکورٹی اوردیگرمعاملات نمٹانا ضروری ہیں۔