خیبر پختونخوا کی سرکاری جامعات کو رواں مالی سال کے دوران بجٹ خسارے کا سامنا ہے، صوبائی حکومت نے گرانٹ کی مد میں 3 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کے پی کی کابینہ کے اجلاس میں گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دیدی گئی، فنڈز رواں مالی سال کے دوران سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے تین مرحلوں میں جاری کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔
محکمہ اعلیٰ تعلیم کے مطابق گرانٹ ان ایڈ کی مد میں ایک ارب روپے یونیورسٹی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی فوری ادائیگی کے لئے جاری کئے جائیں گے۔
اس ضمن میں محکمہ خزانہ کو مالی امور کی بہتری کا ٹاسک حوالے کر دیا گیا، محکمہ خزانہ جامعات میں مالی بحران پر قابو پانے کیلئے انضمام پر غور کرے۔
کابینہ اجلاس میں فنڈز رواں مالی سال کے دوران سپلیمنٹری گرانٹ کے زریعے تین مرحلوں میں جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
محکمہ اعلیٰ تعلیم نے بتایا کہ گرانٹ ان ایڈ کی مد میں ایک ارب روپے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی فوری ادائیگی کے لئے جاری ہونگے۔
محکمہ تعلیم کے پی کے حکام کے مطابق مالی سال 2023-24 کے لیے 34 سرکاری جامعات کے مجموعی اخراجات 37 ارب روپے ہیں۔
سرکاری حکام نے بتایا کہ یونیورسٹیوں کی آمدن 22 ارب روپے ہے، سرکاری جامعات نے 4 سالوں میں اپنی آمدنی میں 84 فیصد اضافہ کیا ہے۔
اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا کے مطابق گزشتہ 4 سال میں تنخواہ اور پنشن میں 200 فیصد اضافہ ہوا، جس سے جامعات کی آمدنی اور اخراجات کے درمیان فرق بڑھ گیا۔
اعلیٰ حکام نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 2018 سے لے کر اب تک صوبے کی سرکاری جامعات کی سالانہ گرانٹس 9.4 ارب روپے منجمد کر دیے گئے ہیں۔
صوبائی حکومت نے گزشتہ سال 1.9 ارب کی گرانٹ ان ایڈ کے طور پر حصہ ڈالا، کمزور مالی حالت کے پیش نظر حکومت سے مزید 13.9 ارب روپے درکار ہوں گے۔
محکمہ اعلیٰ تعلیم نے بتایا کہ پنشن کے لیے 6.57 ارب روپے، نان پنشن واجبات اور خسارے کے لیے 7.32 ارب روپے کی ضرورت ہے۔