خیرپختونخوا میں کورونا ویکسی نیشن کا عمل تیز کرنیکی ہدایت 

پشاور: صوبے بھر میں کورونا سے بچاؤ کی ویکسینیشن کا عمل تیز تر کیا جائے۔ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کے بعد اب تمام صحت سٹاف کی ویکسینیشن کی جائے۔

 ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ متعلقہ اضلاع میں ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن کو یقینی بنائیں۔

 یہ ہدایات خیبرپختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا اور چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز نے ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کے ورچوئل اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ 

اس موقع پر سیکرٹری صحت سید امتیاز حسین شاہ، سیکریٹری داخلہ اکرام اللہ خان، خیبر ٹیچنگ ہسپتال اور ایچ ایم سی کے ہاسپٹل ڈائریکٹرز، این سی او سی اور پاک فوج کے اعلیٰ افسران اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ اجلاس میں محکمہ صحت نے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی کورونا سے بچاؤ کی ویکسینیشن کے حوالے سے اب تک اٹھائے گئے اقدامات اور صوبے بھر کے ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن کے حوالے سے بریفنگ دی۔

 اجلاس میں بتایا گیا کہ ابتدائی مرحلے میں صوبے کے سب سے زیادہ کورونا مریضوں کے حامل 8 اضلاع کے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن کے ساتھ اب مزید 4 اضلاع میں ویکسینیشن شروع کی گئی ہے۔ محکمہ صحت کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبے کو ویکسین کی کھیپ ملنے کے بعد 33 اضلاع کو فراہم کر دی گئی ہے جہاں کل سے ویکسینیشن شروع کر دی جائے گی۔

 اس موقع پر وزیر صحت و خزانہ کا کہنا تھا کہ ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن کو تیز تر کیا جائے۔ اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز اور ڈپٹی کمشنرز مل کر کام کریں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ڈی ایچ اوزکو اس حوالے سے مستعدی کا مظاہرہ کرنا ہو گا جبکہ محکمہ صحت کام نہ کرنے والے افسران کی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔

 چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ ضلع کی سطح پر ویکسینیشن کے لیے بہترین حکمت عملی ترتیب دیں اور ویکسینیشن سینٹرز کے تواتر کے ساتھ دورے کر کے انتظامات کا بھی جائزہ لیں۔

 انہوں نے کہا جس طرح اضلاع کی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے افسران نے کورونا وباء کے دوران اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور وباء کے تدارک میں اہم کردار ادا کیا اب اسی عزم و حوصلے کے ساتھ وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کے عمل کو بھی عمدگی سے پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔

 ڈاکٹر کاظم نیاز نے ڈپٹی کمشنرز کو مزید ہدایت کی کہ وہ ویکسینیشن کی نگرانی کرتے ہوئے اس حوالے سے روزانہ اور ہفتہ وار بنیادوں پر جائزہ اجلاس منعقد کریں اور حائل رکاوٹیں دور کر کے اس عمل کو تیز تر بنائیں تاکہ سب کی زندگیاں محفوظ بنائی جا سکیں۔