یہ امر خوش آئند ہے کہ پشاور میں ایک اوراہم منصوبہ زیرعمل لانے کافیصلہ کرلیاہے جس کے تحت جی ٹی روڈ پر واقع جنرل بس سٹینڈ ،ٹرک سٹینڈ اور غلہ گودام کے وسیع وعریض رقبہ پرایک عظیم الشان کمرشل کمپلیکس تعمیر کیاجائے گا جس میں ایک عالمی معیار کافائیوسٹارہوٹل بھی شامل ہوگا ساتھ ہی محکمہ بلدیات نے ملک کے پہلے میونسپل عجائب گھر کے قیام کا بھی فیصلہ کیا ہے یہ عجائب گھر پشاور میں جی ٹی ایس ورکشاپ کی 6 کنال اراضی پر تعمیر کیا جائے گا‘ عجائب گھرمیں لائبریری اور ریڈنگ روم، شہر کے نقشہ جات، آرٹ گیلری، سیمینار ہال ، اوپن ایئر نمائش ہال ، کینٹین ، اسلامیہ کالج، قصہ خوانی، چوک یادگار ، گھنٹہ گھر کے ماڈل، گندھارا، بدھ ازم ، سیٹھی ہاﺅس ، دلیپ کمار کے گھر ،پشاور کے نامور شخصیات ، میئرز کے نام اور ان کی تصاویر ، نامور سرکاری افسران کا تعارف اوران شہریوں کا تعارف جنہوں نے پشاور کے لئے کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کنسلٹنٹ کی خدمات کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لئے 6 فرمز نے سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ سے رابطہ کیا ہے عجائب گھر میں 100 سالہ پرانی فائیر بریگیڈ گاڑیاں ، بھونپو، ہیلمٹ، وردیاں، ٹی ایم ایز کے پاس غیر محفوظ حالت میں موجود اشیاءبھی رکھی جائیں گی اس منصوبے کو نان اے ڈی پی بجٹ سے 15 کروڑ روپے کے فنڈ ز جاری کئے جائیں گے منصوبے کی کاغذی کاروائی 2 ماہ میں مکمل کرلی جائے گی جس کے بعد کام کا آغاز کردیا جائے گا اس سے قبل بھی منصوبے بنتے رہے ہیں مگر حقیقت میں پشاور کوکبھی بھی اس کا اصل مقام نہیں دیاگیا یہ امراطمینان بخش ہے کہ موجودہ وزیر بلدیات اکبر ایوب خان پشاور کی عظمت رفتہ کی بحالی کے معاملہ میں بہت سنجیدہ ہیں اوروہ اس شہر کو بہت کچھ دے کرجاناچاہتے ہیں یہ کثیر الجہتی منصوبہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے پشاور ایک پرانا، قدیم اور تاریخی شہر ہے اس شہر کا شمار پاکستان کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے، یہ وسط ایشیائی ممالک کے لئے ایک بڑی منڈی بھی رہا ہے اور وسط ایشیائی ممالک کے تجارتی قافلے یہاں آتے تھے اپنا مال بیچتے پھر یہاں سے مال خرید کر واپس چلے جاتے تھے ۔ غیر ملکی تاجر قصہ خوانی بازار میں آتے ، قصہ خوانوں سے قصے سنتے ، قصہ خوانوں کی وجہ سے اسے قصہ خوانی کہا جاتا ہے ، باہر ملکوں کے تاجر یہاں کی تہذیب وتمدن سے متاثر ہوتے اور واپس جاکر اپنے ملکوں میں پشاور اور اس کے بازاروں کا ذکر بڑے شوق سے کرتے تھے۔ اس تاریخی شہر نے کئی نشیب وفراز دیکھے ہیں ، بیرونی حملہ آوروں کے حملے دیکھے ، ان کی تباہ کاریاں دیکھیں اور یہاں کے باشندوں نے ان سب کا زبردست مقابلہ کیا ، چنگیز خان کے طوفانی یلغاروں کا مقابلہ کیا ، یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ بیرونی حملہ آوروں کا سب سے پہلے ٹکراﺅ خیبر پختونخوا کے لوگوں کے ساتھ ہی ہوااوریہاں کے لوگوں نے بے جگری کے ساتھ بیرونی حملہ آوروں کو ر وکایہی وجہ ہے کہ بیرونی حملہ آور یہاں ٹک نہ سکے ، سکھوں اور انگریزوں سے پشاور کے باسیوں نے کئی لڑائیاں لڑیں، ہر دور میں یہاں کے غیور وجسور باشندوں نے اپنے جری جنگی رہنماﺅں کی قیادت میں غیر ملکی حملہ آوروں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنی بہادری کی انمٹ نشانیاں چھوڑیں اس شہر کا اپنے باسیوں پر بہت حق بنتاہے اس تناظرمیں دیکھاجائے پشاور میں میونسپل عجائب گھر کے قیام کا فیصلہ ایک تاریخی اقدام ہے اس کی ضرورت ایک عرصہ سے محسوس کی جارہی تھی کہ اس شہر کے تاریخی مقامات ، نامور شخصیات ، ان کی تصاویر ، ان کا تعارف ، اسلامیہ کالج ، گھنٹہ گھر، چوک یادگار ، ہندوستان کے لیجنڈ اداکار دلیپ کمار کا گھر ، سیٹھی کریم بخش کا گھر ان سب کا تحفظ ، عوام کو ان سے روشناس کرنے کے ساتھ ساتھ پشاور کی تمام تاریخی اشیاءکو میونسپل عجائب گھر میں دیکھا جا سکے گا خیبرپختونخوانے ہردورمیں شاندارمزاحمتی کرداراداکیاہے یہ کہنابالکل درست ہوگاکہ غیر ملکی حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے والے ہمارے ہیروہیں ، ان سے منسوب کئی لوک داستانیں مشہور ہیں ایسی شخصیات پر کئی فلمیں بن چکی ہیں ،ڈرامے لکھے گئے ہیں اس کے علاوہ یہاں کئی شہر آفاق ادیب اور شاعر گزرے ہیں ان میں رحمان بابا ، امیر حمزہ خان شنواری ،حمید بابا ، غنی خان، قلندر مومند، اجمل خٹک ، احمد فراز ،محسن احسان ‘فارغ بخاری، رضا ہمدانی اور کئی دوسرے شامل ہیں،جنگجو رہنماﺅں میں فقیرایپی ، حاجی صاحب ترنگزئی ، عجب خان آفریدی ، سیاسی رہنماﺅں میں باچاخان ، عبدالولی خان،خان عبدالقیوم خان، سر صاحبزادہ عبدالقیوم خان، حیات احمد خان شیرپاﺅ شامل ہیں ۔ اس میونسپل عجائب گھر کے قیام سے شہر پشاور کی عظمت رفتہ کو ایک نئی جہت ملے گی ، یہاں کی نامور تاریخی شخصیات اور ان کے کارناموں سے ان کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی پورے ملک میں اپنی نوعیت کا یہ ایک نیا تحفہ اور صوبے کا ایک نیا اعزاز ہوگا اور دوسرے تاریخی شہروں کے لئے یہ ایک ناقابل تقلید مثال ہوگا۔ یہ عجائب گھر غیر ملکی سیاحوں کے لئے خصوصی دلچسپی کا باعث ہوگا اور اس عجائب گھر کی سیر کے بعد انہیں شہر پشاور کی قدامت ، تاریخی اہمیت ، اس مشہور شخصیات ، ان کے کارناموں ، شہر پشاور کی نوادرات ، قلعہ بالا حصار ،تحصیل گورگٹھڑی ، پنچ تیرتھ اور دیگر تاریخی مقامات سے آگاہی ہوگی اور یہ سب دیکھ کر ان کی معلومات میں اضافہ ہوگا اس فیصلہ پر یقینا موجودہ وزیر بلدیات اکبرایوب خان مبارکباد کے مستحق ہیں اورمیدرکھی جانی چاہئے کہ ان کی خصوصی دلچسپی کی بدولت کمرشل کمپلیکس ،فائیو سٹار ہوٹل اور ساتھ ہی میونسپل عجائب گھر کی تعمیر کے منصوبے بروقت مکمل ہوجائیں گے یہ کثیر الجہتی منصوبہ یقینا اس شہر کے لوگوں کے لئے صوبائی حکومت کاایک بہت ہی خوبصورت اور قیمتی تحفہ ہوگا جس سے شہر کے حسن اوروقار میں اضافہ بھی ہوگا ۔